مقامی موبائل اور لیپ ٹاپ کی صنعت آئندہ وفاقی بجٹ سے اپنی امیدیں وابستہ کر رہی ہے اور گھریلو مینوفیکچرنگ اور برآمدات کو فروغ دینے کے لیے پالیسی سپورٹ اور ٹیکس ریلیف چاہتی ہے۔ یہ بھی پڑھیں:آئی ایم ایف کا پاکستان سے پیٹرول پر مزید ٹیکسز عائد کرنے کا مطالبہ
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان موبائل فون مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی ایم پی ایم اے) کے سینئر نائب صدر مظفر پراچہ نے کہا کہ اگر درست پالیسی فریم ورک فراہم کیا جائے تو موبائل فون انڈسٹری پاکستان کے تجارتی خسارے کو کم کرنے میں مدد دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ مقامی مینوفیکچررز کے تحفظ کے لیے درآمد شدہ موبائل فونز پر موجودہ ٹیکس کو برقرار رکھے اور اس بات پر زور دیا کہ گھریلو کمپنیوں کا تحفظ جاری رکھا جائے۔
مظفرپراچہ نے کہا کہ حکومت کو بجٹ میں ایک مخصوص ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈ (ای ڈی ایف) مختص کرنا چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان، بنگلہ دیش اور ویتنام جیسے ممالک پہلے ہی ایسا کر چکے ہیں۔
مزید پڑھیں:حکومت بہت جلد ٹیکسز میں بھی کمی لانے جا رہی ہے، رانا تنویر حسین
چین 150 ارب ڈالر مالیت کے موبائل فون برآمد کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان 15 ارب ڈالر کی برآمدات بھی حاصل کر لے تو ملک کو درپیش بہت سے معاشی چیلنجز سے نمٹا جا سکتا ہے۔
موبائل فون مینوفیکچررز نے موبائل فونز پر عائد 18 فیصد سیلز ٹیکس کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ڈیوائسز کافی مہنگی ہوئی ہیں اور ان کی استطاعت متاثر ہوئی ہے۔
مظفرپراچہ نے کہا کہ مقامی لیپ ٹاپ مینوفیکچرنگ کی حمایت کے لیے فی الحال کوئی پالیسی موجود نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ ’درآمد شدہ لیپ ٹاپ سستے ہیں، جبکہ مقامی طور پر اسمبل کردہ لیپ ٹاپ سپورٹ کی کمی کی وجہ سے مہنگے رہتے ہیں۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ لیپ ٹاپ کی مقامی پیداوار کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک خصوصی پالیسی متعارف کرائی جائے جس سے درآمدات پر انحصار کم ہو سکے اور روزگار کے مواقع پیدا ہوسکیں۔