مالی سال 2025-26 کا بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا جس میں مختلف شعبوں پر اضافی ٹیکس لگایا جائے گا۔
وفاقی بجٹ کا مجموعی حجم 17 ہزار 600 ارب روپے ہونے کا امکان ہے جبکہ ٹیکس وصولی کا ہدف 14 ہزار 130 ارب روپے اور دفاعی بجٹ میں 18 فیصد سے زیادہ اضافے کاامکان ہے۔
اس بجٹ میں کن چیزوں پر ٹیکس لگے گا اور کن چیزوں پر چھوٹ ملنے کا امکان ہے اس کی تفصیلات کچھ یوں ہے:
اس بجٹ میں فری لانسرز کی آمدن پر ٹیکس لگایا جانیوالا ہے جبکہ 3500 سے زائد امپورٹڈ اشیا پر ایڈیشنل ریگولیٹری ڈیوٹی جبکہ درآمدی سامان پر اضافی کسٹم ڈیوٹی میں کمی کی امید ہے، نئے بجٹ میں مختلف شعبوں پر اضافی ٹیکس لگے گا۔
بعض شعبوں کو ٹیکس میں رعایت بھی ملے گی جبکہ حکومت کا نئے مالی سال سے زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی شروع کرنے کا بھی منصوبہ ہے۔
اس نئے بجٹ میں پراپرٹی پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی بھی تجویز ہے، بیرون ملک سے فری لانسنگ کے ذریعے کمائی بھی ٹیکس نیٹ میں آئے گی، ڈیجیٹل یا سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے حاصل کمائی پر بھی اضافی ٹیکس لگایا جائے گا۔
بجٹ میں آئی ایم ایف نے کھاد، کیڑے مار ادویات اور بیکری آئٹمز پر ٹیکس لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایف بی آر ذرائع کے مطابق مشروبات اور سگریٹ سیکٹر پر ٹیکس میں کمی کی تجویز ہے، سابق فاٹا ریجن کو حاصل ٹیکس چھوٹ ختم کرکے 12 فیصد ٹیکس لگانے پربھی غور جاری ہے۔
سرکاری ملازمین کو بھی اس بجٹ میں خوشخبری ملنے والی ہے کیونکہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد تک اضافہ جبکہ گریڈ ایک سے 16 تک کے سرکاری ملازمین کو 30 فیصد الاؤنس دینے اور ایڈہاک ریلیف الاؤنس بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے کی تجویز ہے۔
صنعتی شعبے کے لیے خام مال کی درآمد پر بھی ڈیوٹی میں کمی کا امکان ہے جبکہ ساڑھے 800 سی سی مقامی گاڑیوں پر جی ایس ٹی میں 5.5 فیصد اضافہ زیرغور ہے۔
نئے بجٹ میں اشیا اور خدمات کی مجموعی برآمدات کا ہدف 44.9 ارب ڈالرمقرر کیا گیا جبکہ برآمدات کا ہدف 35.3 ارب ڈالر جبکہ درآمدات کا ہدف 65.2 ارب ڈالر رکھنے کی تجویز ہے، بجٹ میں وفاق کی آئندہ مالی سال آمدن 19 ہزار 300 ارب تک رہنے کی توقع ہے۔