کراچی چمیبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے تاجروں اور صنعتکاروں نے وفاقی بجٹ کو مسترد کردیا

کراچی چمیبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے تاجروں اور صنعتکاروں نے وفاقی بجٹ کو مسترد کردیا

ملک کی تاجر برادری اور مختلف صنعتوں سے وابسطہ صنعتکاروں نے وفاقی بجٹ 2025-26 کو مسترد کرتے ہوئے بجٹ کو اونٹ کے منہ میں زیرہ دینے کے مترادف قرار دے دیا جبکہ کراچی الیکٹرونکس ڈیلرز ایسوسی ایشن نے وفاقی بجٹ کو یکسر مسترد کردیا۔

تفصیلات کے مطابق کراچی چمیبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے تاجروں اور صنعتکاروں نے وفاقی بجٹ کو مسترد کردیا اورکراچی الیکٹرونکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے بجٹ 26-2025 پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاق نے مایوس کن بجٹ پیش کیا، حکومت نے اپنی مراعات میں اضافہ کیا، تنخواہوں، پنشن میں اضافہ سے عام آدمی کا فائدہ نہیں، تنخواہ دار طبقہ پہلے ہی ٹیکس ادا کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیٹرول لیوی سے قیمتیں بڑھیں گی عام آدمی متاثر ہوگا، بجلی کے نرخ میں اضافہ ہوگا، 18 فیصد سولر ٹیکس سراسر ناجائز ہے، بجلی خود پیدا کرنے والوں پر بوجھ پڑے گا، چھوٹی کے بجائے بڑی گاڑیوں کی ڈیوٹی کم کی گئی، تعلیم اور صحت کے حوالے سے کوئی بجٹ نہیں رکھا، کھانے، پینے کی اشیا کی قیمتیں بھی کم نہیں کی گئیں۔

مزید پڑھیں: وفاقی بجٹ 26-2025: آن لائن خریداری پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد

کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر جاوید بلوانی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میں تو بجٹ کو مانتا نہیں ہوں، جب تک پرانے بجٹ میں بتائیں کیا حاصل کیا، آپ ہر بار ایک کاغذ سامنے رکھ دیتے ہیں، لوگوں کی تنخواہ بجلی کے بلوں میں جارہی ہے، آپ نے مہنگائی کم کرنے کے لیے کیا کیا؟

انہوں نے مزید کہا کہ تنخواہ بڑھانے اور معاشی اقدام نہ کرنے سے بہتری نہیں آئے گی، موجودہ برآمدات صرف ایی ایف ایس اسکیم سے بڑھی، ای ایف ایس اسکیم کو ناکام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

اس موقع پر صنعت کار زبیر موتی والا نے کہا کہ بجٹ میں کوئی چیز ابھی واضح نہیں ہے، ٹیکس اہداف حاصل نہیں کرسکے، اس بار کیا گارنٹی ہے ٹیکس کلکشن کا ہدف پورا ہو جائے، بجٹ میں سوائے سختیوں کے کچھ نہیں ہے، اس بجٹ میں ریفارمز کی بات نہیں کی گئی، وفاق بتائے کہ برآمدات میں اضافے کے لئے کیا اقدامات کیے،

مزید پڑھیں: وزیر خزانہ نے پیٹرولیم مصنوعات پر کاربن لیوی عائد کرنے کا اعلان کر دیا

زبیر موتی والا نے کہا کہ برآمدات میں اضافے کے لیے پیداواری لاگت میں اضافہ نئی بات نہیں، ہماری انڈسٹری مزید نہیں لگائی تو نوکریاں کیسے پیدا کریں گے، صنعتوں کو بڑھانے کے لیے کیا اقدامات کیے گئے اس بجٹ میں؟ بجٹ میں انڈسٹری لگانے کے لئیے سحر حاصل بات کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اصل باتیں 2 دن کہ بعد کھل کرسامنے آئے گی، پچھلے سال رکھا گیا ٹارگٹ حاصل نہیں کیا، گزشتہ سال کا ٹارگٹ حاصل نہیں کرسکے، بجٹ اس لیے ہے کہ انکم ٹیکس زیادہ وصول کریں، بجٹ میں ریفامس کی بات نہیں ہیں، کیا آپ نے ایکسپورٹ پڑھانے کی بات کی، ای ایف ایس پر سیلز ٹیکس لگا دیا، ایکسپورٹ پرکاروباری لاگت سے متعلق کوئی بات نہیں کی، انڈسریلائزیشن کی بات بجٹ میں نہیں کی گئی، شرح سود میں کمی اچھی بات ہے۔

مزید پڑھیں: بجٹ میں غیر رجسٹرڈ کاروبار کرنے والوں کو سخت سزائیں دینے کی تجویز

دوسری جانب صدر لاہور چیمبر میاں ابوذرشاد کا کہنا ہے کہ دفاعی بجٹ میں اضافہ اعلیٰ اقدام ہے ۔ فوج کا بجٹ بڑھانا اتنا ضروری جتنا جسم میں خون کا ہونا۔ انھوں نے کہا کہ سیلز ٹیکس سے صوبوں کے تحفظات دور ہوئے۔ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینا اچھا فیصلہ ہے، غیر رجسٹرڈ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا خوش آئند ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *