قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے وفاقی بجٹ اور حکومتی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے حکمران اتحاد پر ملک کو معاشی تباہی کی طرف دھکیلنے کا الزام عائد کیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایوب خان نے الزام عائد کیا کہ حکومت نے معیشت کو تباہ کر دیا ہے، پیٹرولیم لیوی میں تیزی سے اضافے اور سود کی ادائیگیوں میں اضافے کو بدانتظامی کا ثبوت قرار دیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پیٹرولیم لیوی اب 100 روپے فی لیٹر سے تجاوز کر گئی ہے۔ ’ہمارے زمانے میں، یہ صرف20 روپے تھی‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ قومی بجٹ کا نصف سے زیادہ حصہ قرضوں کی ادائیگی میں خرچ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ عوام کو ریلیف دینے میں مکمل طور پر ناکام ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا گیا ہے لیکن وزیر اعظم اور صدر کے گھروں کے لیے مختص رقم میں اضافہ ہوا ہے۔
عمرایوب نے سابق وزیر اعظم عمران خان سے متعلق قانونی کارروائی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جنہیں پی ٹی آئی کے ارکان اکثر ’بنی‘ کے نام سے پکارتے ہیں۔ انہوں نے عدالتی بینچوں کے خاتمے پر تشویش کا اظہار کیا اور الزام عائد کیا کہ پارٹی قیادت کو انصاف سے محروم رکھا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم وقت پر اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گئے لیکن عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت کی سماعت آج نہیں ہوئی۔ انہوں نے عدالتی تاخیر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سنگل اور ڈبل بینچوں کو ختم کیا جارہا ہے۔ 5 جون کو جج نے نیب کو اپنا وکیل پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
پی ٹی آئی رہنما نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کو جیل میں قید ساتھیوں سے ملنے کی اجازت نہیں دی جارہی، یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم جیل میں بند اپنے تمام ساتھیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔