یوٹیوب اور سوشل میڈیا آمدنی پرکتنا ٹیکس دینا ہوگا؟

یوٹیوب اور سوشل میڈیا آمدنی پرکتنا ٹیکس دینا ہوگا؟

اسلام آباد – وفاقی حکومت نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں یوٹیوب اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے حاصل ہونے والی آمدنی پر ٹیکس عائد کرنے کا نیا قانون نافذ کر دیا ہے۔ اب سوشل میڈیا سے کمائی کرنے والے افراد کو ہر ماہ کی 7 تاریخ تک ٹیکس قومی خزانے میں جمع کرانا ہوگا، بصورت دیگر جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے گزشتہ روز قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کیا، جس میں واضح کیا گیا کہ سوشل میڈیا، یوٹیوب، ٹیلی میڈیسن، آڈیو و ویڈیو مواد، ای لرننگ، آن لائن بینکنگ اور لائیو اسٹریمنگ جیسے آن لائن ذرائع سے آمدنی حاصل کرنے والے افراد ٹیکس کے دائرے میں آ چکے ہیں۔ ای کامرس، ای اسٹورز اور آن لائن مارکیٹنگ سے وابستہ افراد کو بھی اس قانون کے تحت ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔

اس قانون کے تحت، اگر کوئی فرد یا ادارہ غیرملکی کمپنی سے اشیا یا خدمات کے بدلے رقم حاصل کرتا ہے تو متعلقہ بینک یا ایکسچینج کمپنی پر لازم ہوگا کہ وہ اس رقم پر 5 فیصد ٹیکس ماہانہ بنیاد پر حکومت کو ادا کرے۔ اگر مقررہ تاریخ تک ٹیکس جمع نہ ہوا تو بینک یا کمپنی کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی بجٹ پیش ہوتے ہی پشاور میں چینی کی قیمت بڑھ گئی

نئے بجٹ میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ ہر تین ماہ بعد حکومت کو رپورٹ پیش کریں، جس میں خریداروں کا مکمل ڈیٹا شامل ہو۔ رپورٹ جمع نہ کرانے کی صورت میں 10 لاکھ روپے تک کا جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔ مزید یہ کہ اگر کوئی غیر ملکی کمپنی تین ماہ تک ٹیکس ادا نہ کرے تو اس پر بینک کے ذریعے رقم کی ترسیل معطل کی جا سکتی ہے۔

یہ نیا قانون حکومت پاکستان کے مالی سال 2025-26 کے بجٹ کا اہم حصہ ہے، جس کا مقصد ڈیجیٹل معیشت سے منسلک آمدنی کو ٹیکس نیٹ میں لانا اور قومی آمدنی میں اضافہ کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی بجٹ 26۔2025 عوام دوست یا حقائق کا ’کیموفلج‘؟ تاجروں، صنعتکاروں کا ردِعمل سامنے آگیا

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *