اعتماد کا گراف بڑھنے لگا، پاکستان میں 37 ارب ڈالر کی ترسیلات زر کی آمد

اعتماد کا گراف بڑھنے لگا، پاکستان میں 37 ارب ڈالر کی ترسیلات زر کی آمد

مالی سال 2025 کے 11 ماہ جولائی تا مئی کے دوران اب تک پاکستان کو 37 ارب ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئی ہیں۔ جون کی آمد میں اضافے سے مجموعی ترسیلات زر رواں مالی سال کے لیے نظر ثانی شدہ ہدف 38 ارب ڈالر سے تجاوز کرنے کی توقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں:دبئی میں کام کرنے والے پاکستانیوں کی ترسیلات زر میں بڑا اضافہ

 اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق مئی میں ترسیلات زر میں ماہانہ بنیادوں پر 16 فیصد اضافہ ہوا۔ مئی 2024 کے مقابلے میں سال بہ سال اضافہ 13.7 فیصد تھا۔ مالی سال 25 میں مجموعی آمد 38 ارب ڈالر کے نظر ثانی شدہ ہدف سے تجاوز کر جائے گی۔

جولائی سے مئی کے دوران مجموعی ترسیلات زر 34.9 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں جمع کیے گئے 27 ارب ڈالر کے مقابلے میں 29 فیصد زیادہ ہیں۔

قبل ازیں حکومت نے مالی سال 25 کے لیے سالانہ ترسیلات زر کا تخمینہ 35 ارب ڈالر لگایا تھا۔ تاہم، ریکارڈ ترسیلات زر نے تقریبا 3 بلین ڈالر کے ہدف پر نظر ثانی پر مجبور کیا۔

 اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق جولائی تا مئی مالی سال 25 کے دوران سعودی عرب سے آنے والی 34.9 ارب ڈالر کی مجموعی ترسیلات کا 24.3 فیصد ہے۔

 مشرق وسطیٰ کے اس ملک سے آنے والی سرمایہ کاری میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 29 فیصد اضافہ ہوا ہے جو مزدوروں کی برآمدات میں اضافے کی عکاسی کرتا ہے۔

مزید پڑھیں:کرنٹ اکائونٹ سرپلس، ترسیلات زر اور برآمدات میں اضافہ، معاشی اشاریے بہتر لیکن مہنگائی میں اضافے کا خدشہ

 متحدہ عرب امارات سے ریمیٹنسز میں رواں مالی سال کے 11 ماہ میں سب سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا جو 45.7 فیصد اضافے کے ساتھ 7.11 ارب ڈالر رہی۔

 پاکستانیوں کے یورپ مائیگریٹ کرنے کی علامت کے طور پر یورپی یونین کے ممالک سے آنے والی آمد خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے ممالک سے زیادہ ہوگئی ہے۔

 گزشتہ 11 ماہ کے دوران پاکستان کو یورپی یونین کے ممالک سے 4.1 ارب ڈالر موصول ہوئے جبکہ جی سی سی ممالک سے 3.41 ارب ڈالر موصول ہوئے جو 18.4 فیصد اضافہ ہے۔

 رواں مالی سال کے پہلے 11 ماہ کے دوران برطانیہ سے 5 ارب 37 کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئیں جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 33 فیصد زیادہ ہیں۔ یہ کسی ایک مقام سے پاکستان میں آنے والی تیسری سب سے بڑی آمد بھی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:اوورسیز پاکستانیوں نے ترسیلات زر بھیجنے کا ریکارڈ قائم کر دیا

 امریکا سے ترسیلات زر بھی 7.2 فیصد اضافے کے ساتھ 3 ارب 44 کروڑ ڈالر رہیں۔ مالیاتی ماہرین کے مطابق زیادہ ریمیٹنسز کی وجہ مالی سال 25 کے دوران شرح مبادلہ میں استحکام بھی ہے۔ حکومت اور اسٹیٹ بینک نے بنیادی طور پر درآمدات کو کنٹرول کرکے شرح تبادلہ کا انتظام کیا۔

 درآمدات میں کمی سے ڈالر کا اخراج کم ہوا جس سے اسٹیٹ بینک کو انٹربینک مارکیٹ سے امریکی کرنسی خریدنے اور زرمبادلہ کے ذخائر کو بہتر بنانے میں مدد ملی۔

 تاہم درآمدات میں کمی کا فیصلہ کم معاشی نمو کا ایک اہم عنصر تھا جس کے مالی سال2025 میں 2.6 فیصد کے آس پاس رہنے کی توقع ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *