پاکستانی سفارتی مشن کے سربراہ اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے جنگ بندی کے بعد اور ہمارے دورے کے دوران بھارت نے متعدد بار ٹرمپ سے رابطہ کر کے انہیں اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹانے کی کوشش کی مگر وہ ناکام رہا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق چیرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایگمونٹ رائیل انسٹیٹیوٹ برسلز میں خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا یورپ کا دورہ مکمل ہوگیا، ہم نے پارلیمان اور تھنک ٹینکس سے انگیچ کیا اور پاکستان کے امن کے پیغام کو پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے سندھو اور کشمیر پر حملہ جبکہ دہشت گردی کے نام پر پاکستان پر حملہ کیا، اس کے جواب میں ہم سندھو اور کشمیر کا مسئلہ عالمی سطح پر اٹھا رہے ہیں اور ابھی تک ہمیں بہت اچھا رسپانس
ابھی تک بہت اچھا رسپانس ملا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ امریکا، اقوام متحدہ میں اچھا رسپانس ملا، اقوام متحدہ میں دہشت گردی کے حوالے سے کمیٹی کی ذمہ داری پاکستان کو دی گئی ہے، یہ وزیراعظم اور اُن کی ٹیم کی بڑی کامیابی ہے جبکہ بھارت کو منہ توڑ جواب ملا کیونکہ وہ پاکستان کو دہشت گرد ریاست قرار دے رہا تھا۔
بلاول نے کہا کہ امریکی محکمہ خارجہ نے بھی گزشتہ روز اس بات کا اعادہ کیا کہ ٹرمپ مسئلہ کشمیر کو حل کروانا چاہتے ہیں، امریکی فوج کے اعلیٰ عہدیدار نے اپنی پارلیمان سے خطاب میں پاکستان کو اپنا دیرینہ ساتھی قرار دیا ہے اور واضح کیا کہ پاکستان دہشت گرد ملک نہیں بلکہ انسداد دہشت گردی میں امریکا کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔
سفارتی مشن کے سربراہ نے کہا کہ ہم ابھی بھی امن اور مسئلہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں، کشمیر کا مسئلہ تقسیم کے ساتھ شروع ہوا تھا، برطانیہ نے یہ مسئلہ ہمارے لیے چھوڑا اور آج اس کی وجہ سے دونوں ممالک جنگ کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے اسلامو فوبیا کے نام پر ایک بیانیہ اور جھوٹی کہانیاں گڑھی جارہی ہیں اور ہم ان سازشوں کو عالمی سطح پر بے نقاب کریں گے۔