خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے غیر ضروری ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کے باعث صوبے کا مالی بوجھ یعنی “تھرو فارورڈ” بڑھ کر 1423 ارب 53 کروڑ روپے تک جا پہنچا ہے۔
سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 810 نئی سکیمیں شامل کی گئی ہیں جس کے بعد کل ترقیاتی سکیموں کی تعداد 2 ہزار 159 ہو گئی ہے۔ اگر مالی سال 2025-26 تک ان منصوبوں کو مکمل نہ کیا گیا تو تھرو فارورڈ مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق خیبرپختونخوا میں اس وقت 1349 ترقیاتی منصوبے جاری ہیں جبکہ اگلے مالی سال کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں مزید 810 نئی سکیمیں شامل کی گئی ہیں۔ سب سے زیادہ نئی سکیمیں مواصلات و تعمیرات کے شعبے میں شامل کی گئی ہیں جن کی تعداد 221 ہے، جبکہ اس شعبے میں 362 سکیمیں پہلے سے جاری ہیں۔ اس طرح مواصلات کے کل منصوبوں کی تعداد 583 ہو گئی ہے۔محکمہ صحت میں 93 نئی سکیمیں شامل کی گئی ہیں جبکہ 89 سکیمیں پہلے سے جاری ہیں، یوں مجموعی تعداد 182 ہو گئی ہے۔ اسی طرح پانی کے شعبے میں 69 نئی اور 151 جاری سکیموں کے ساتھ کل منصوبوں کی تعداد 220 ہو چکی ہے۔
سالانہ ترقیاتی پروگرام کے مطابق محکمہ زراعت کا تھرو فاروڈ 58 ارب 24 کروڑ ، محکمہ اوقاف حج و مذہبی امور 86 ارب 28 کروڑ ، بورڈ اف ریونیو 15 ارب 44 کروڑ ، واٹر اینڈ سینیٹیشن 66 ارب 48 کروڑ ، ابتدائی و ثانوی تعلیم 45 ارب 91 کروڑ ، انرجی اینڈ پاور 33 ارب، ماحولیات 1 ارب 59 کروڑ، اسٹیبلشمنٹ و انتظامیہ 8 ارب 63 کروڑ، ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکاٹکس کنٹرول 1 ارب 60 کروڑ، محکمہ خزانہ 4 ارب 82 کروڑ، محکمہ خوراک 2 ارب 80 کروڑ، جنگلات 21 ارب 68 کروڑ ، صحت 96 ارب 23 کروڑ ، اعلی تعلیم 27 ارب 47 کروڑ، محکمہ داخلہ 52 ارب 35 کروڑ، ہاوسنگ 21 ارب 98 کروڑ ، انڈسٹری 9 ارب 89 کروڑ، انفارمیشن 1 ارب 26 کروڑ ، لیبر 18 کروڑ ، محکمہ قانون 10 ارب 32 کروڑ، لائیو سٹاک 18 ارب 49 کروڑ، لوکل گورنمنٹ 23 ارب 60 کروڑ، معدنیات 1 ارب 79 کروڑ، ملٹی سیکٹوریل ڈیویلپمنٹ 187 ارب ، پاپولیشن 1 ارب 31 کروڑ ، ریلیف 10 ارب 65 کروڑ، سڑکیں 399 ارب 37 کروڑ ، رائلٹی اینڈ چیس ڈیویلپمنٹ 13 ارب 12 کروڑ، سائنس ٹیکنالوجی اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی 6 ارب 75 کروڑ ، سوشل ویلفئیر 8 ارب ، کھیل 26 ارب 96 کروڑ، سیاحت 15 ارب 77 کروڑ، ٹرانسپورٹ 8 ارب 36 کروڑ ، اربن ڈیویلپمنٹ 42 ارب 44 کروڑ اور واٹر 170 ارب 87 کروڑ ہے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت کے اقتدار میں آتے ہی منصوبہ بندی و ترقیات کے محکمے نے “تخمینے کی درستی” یعنی ریشنلائزیشن کے نام پر متعدد پرانی سکیمیں نکال دی تھیں تاکہ نئی حکومت کو اپنی مرضی کی سکیمیں شامل کرنے کی گنجائش فراہم کی جا سکے۔