چین نے اسرائیل سے فوری تمام فوجی کارروائیاں بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایران کے خلاف اسرائیل کے فوجی حملوں کی شدید مذمت کی ہے اور اسے ایران کی خودمختاری کی خلاف ورزی اور علاقائی استحکام کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں چین کے سفیر فو کانگ نے بحران پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور مزید کشیدگی کے خلاف متنبہ کیا۔
فو کانگ نے کہا کہ چین اسرائیل کی جانب سے ایران کی خودمختاری، سلامتی اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتا ہے۔ ہم اسرائیل پر زور دیتے ہیں کہ وہ تمام خطرناک فوجی کارروائیاں فوری طور پر بند کرے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی ایک رپورٹ کے مطابق، چینی سفیر نے کہا کہ بیجنگ ’تضادات کو بھڑکانے اور تنازعات کو بڑھانے‘ کی مخالفت کرتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ صورتحال کے مشرق وسطیٰ کے لیے وسیع تر اور سنگین نتائج ہوسکتے ہیں۔
فو کانگ نے ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق سفارتی مذاکرات پر تنازع کے ممکنہ اثرات پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا، جو کئی مہینوں سے تعطل کا شکار ہیں۔
اس سے قبل جمعہ کو اسرائیل نے ایک طویل آپریشن کا آغاز کیا تھا جس کا مقصد ایران کی جوہری ہتھیار تیار کرنے کی صلاحیت کو روکنا تھا۔ ایرانی حکام نے اس رات جوابی فضائی حملوں کا جواب دیا، جس میں یروشلم اور تل ابیب میں زور دار دھماکوں کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
حالیہ برسوں میں مشرق وسطیٰ میں استحکام کا کردار ادا کرنے کی کوشش کرنے والے چین نے اسرائیل اور ایران دونوں میں اپنے شہریوں کے لیے پیچیدہ اور سنجیدہ سیکیورٹی ماحول کا حوالہ دیتے ہوئے ایڈوائزری جاری کی ہے۔ اسرائیل میں موجود چینی شہریوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ چوکس رہیں اور ممکنہ میزائل یا ڈرون حملوں کے لیے تیار رہیں۔