بھارت اور اسرائیل نے صوبہ بلوچستان میں پاکستان کے خلاف پراکسیز کو مزید فحال کرتے ہوئے ایک نئی گھناؤنی سازش رچائی ہے جس کے تحت بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے ایک اہم رکن کو پاکستان کے خلاف بھارت اسرائیل مشترکہ تھنک ٹینک کا مشیر مقرر کر دیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ’نام نہاد بلوچستان اسٹڈیز پراجیکٹ ‘ کے نام سے بھارت اور اسر ائیل کا پاکستان کے خلاف شیطانی کھیل پکڑا گیا ہے۔ اسرائیل سے منسلک ’ایم ای ایم آر آئی‘ نامی ویب سائٹ کی پاکستان کے خلاف گھناؤنی سازش کھل کر سامنے آ گئی ہے۔
مڈل ایسٹ میڈیا ریسرچ انسٹیٹیوٹ واشنگٹن میں قائم ایک تھنک ٹینک ہے، جسے سابق اسرائیلی انٹیلیجنس افسر ایگیل کارمن نے چلا رہے ہیں، اس کے ساتھ منسلک اسرائیل سے منسوب ویب سائٹ پر ’نام نہاد بلوچستان اسٹڈیز پراجیکٹ‘ کے نام سے ایک منصوبہ بنایا گیا ہے۔
بھارت کی آشیرباد پر ویب سائٹ پر’بلوچستان اسٹڈیز پراجیکٹ‘ کے لیے پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں کالعدم بلوچ تنظیم ’بی ایل اے ‘ کے ایک اہم رکن میر یار بلوچ کو خصوصی مشیر مقرر کیا گیا ہے۔ بی ایل اے کا رکن میر یار بلوچ ہائبرڈ وارفیئر میں بھارت کی کٹھ پتلی بنا ہوا ہے جو بلوچستان کے کسی بھی عوام کی آواز نہیں ہے۔
میر یار بلوچ جیسے کرداروں کا مقصد پاکستان کو اندر سے کمزور کرنے کے علاوہ کوئی ایجنڈا نہیں ہے۔ بلوچستان میں ’را ‘کے ذریعے بی ایل اے اور دیگر دہشتگرد گروہوں کے لیے بھارت کی حمایت دستاویزی طور پر بھی ثابت شدہ ہے۔ پاکستان مخالف سازش میں اسرائیلی شمولیت سے اس کے عزائم عیاں ہیں۔
بلوچستان میں علیحدگی پسندی کو ہوا دینے کے لیے بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ جبر و تسلط اور علاقائی عدم استحکام کا ٹریک ریکارڈ رکھنے والے ملکوں کے مفادات کا سنگم ہے اور میر یار بلوچ جیسی جعلسازی ایک مصنوعی شناخت ہے،جو بھارتی خفیہ ایجنسی را جیسے اداروں کے ذریعے چلائی جا رہی ہے۔
رپورٹس سے معلوم ہوا ہے کہ میر یار بلوچ آزادی کے جعلی اعلانات کے ذریعے اس کی اصل نیت یعنی کہ پاکستان میں انتشار پھیلانا اور دشمن ممالک کے مفادات کو آگے بڑھانا ہے نہ کہ یہ بلوچ عوام کی بھلائی کے لیے کوئی کام کرتا ہے۔
میر یار بلوچ جیسی جعلی شناخت کو ’ایم ای ایم آر آئی‘ کے بلوچستان اسٹڈیز پراجیکٹ کا خصوصی مشیر مقرر کیا جانا دراصل ایک اور گھناؤنی سازش کو بے نقاب کرتا ہے۔ ’ایم ای ایم آر آئی‘ کوئی غیر جانبدار علمی ادارہ نہیں بلکہ ایسا ادارہ ہے جو عموماً ایسے بیانیے پھیلاتا ہے جو پاکستان مخالف ریاستوں کے مفادات سے ہم آہنگ ہوتے ہیں۔
بلوچستان پر تحقیق کے نام پر دراصل پاکستان کو توڑنے کی حکمتِ عملی تیار کی جا رہی ہے۔نام نہاد اسٹڈی پراجیکٹ درحقیقت غیر ملکی آقاؤں کے سامنے نہ جھکنے والے غیور بلوچوں کی توہین ہے۔بلوچستان کے حقیقی اور اصل باشندے امن، ترقی اور خوشحالی کے خواہاں ہیں، وہ پاکستانی شہری ہونے پر فخر کرتے ہیں۔ وہ جن مسائل کا سامنا کرتے ہیں، ان کو ریاست اور عوام مل کر بات چیت اور ترقی کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔
اس کے برعکس ’میر یار بلوچ‘ جیسے غیر ملکی ایجنڈا پر کام کرنے والے دہشتگردوں کے ڈیجیٹل ترجمان صرف بربادی چاہتے ہیں۔
بطور پاکستانی ہمیں صورتحال کو حقیقی تناظر میں پہچاننا ہوگا۔ ففتھ جنریشن ہائبرڈ وار فیئر میں دشمن صرف سرحدوں پر نہیں، بلکہ ہماری اسکرینز پر بھی موجود ہے اور ہمارے اذہان کو زہر آلود کر رہا ہے۔
پاکستان کے اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ پاکستانی عوام، خصوصاً ہمارے بلوچ بھائیوں اور بہنوں کو چاہیے کہ وہ ان کٹھ پتلیوں اور ان کے آقاؤں کو مسترد کریں۔ ہماری طاقت ہماری وحدت میں ہے اور ہماری پہچان ہماری صلاحیت ہے کہ ہم حقیقی تنقید اور غیر ملکی ایجنڈا میں فرق کر سکیں۔
پاکستان کا مستقبل پاکستانی عوام کے ہاتھ میں ہے، نہ کہ دہلی سمیت کسی بھی غیر ملکی دارالحکومت میں بیٹھے انٹیلیجنس نیٹ ورکس اور ان کے ایجنٹس کے ہاتھ میں ہے۔