اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایران کے خلاف اسرائیلی جنگ میں امریکا کو بھی شامل کرنے کے لیے من گھڑت کہانیاں بنانا شروع کردی ہیں، نتین یاہو نے الزام لگایا ہے کہ ایران ٹرمپ کو جوہری عزائم کی راہ میں رکاوٹ سمجھتا ہے، جس کے لیے ایران نے ڈونلڈ ٹرمپ کو قتل کرنے کامنصوبہ بنایا، مجھ پر بھی حملہ کیا گیا،کھڑکی کے شیشے ٹوٹ گئے پر میں محفوظ رہا ۔
امریکی ٹیلی ویژن ’فاکس نیوز‘ کے ساتھ آن لائن خصوصی انٹرویو میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کی اسلامی حکومت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے لیے سب سے بڑا خطرہ سمجھتی ہے اور انہیں قتل کرنے کی کوشش بھی کر رہی ہے۔
نیتن یاہو نے الزام لگایا کہ ’وہ (ایران) اسے قتل کرنا چاہتے ہیں، وہ (ٹرمپ ) ایران کے لیے دشمن نمبر ایک ہے اور میں ان کے لیے کم خطرہ اور دوسرے نمبر پر ٹارگٹ ہوں۔
نیتن یاہو نے ایران کے جوہری پروگرام کے خلاف سخت مؤقف اختیار کرنے پر ٹرمپ کی تعریف کی، یورینیم کی افزودگی اور جوہری معاہدے کو منسوخ کرنے کے سابقہ معاہدوں کو مسترد کردیا۔
نیتن یاہو نے کہا کہ ٹرمپ کے اقدامات بشمول ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا حکم دینے پر انہیں تہران کے لیے ایک اہم ہدف بنا دیا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے ایران کے جوہری معاہدے کو جعلی معاہدہ قرار دیا، ایران ڈونلڈ ٹرمپ کو اس لیے قتل کرنا چاہتا ہے کہ اس نے قاسم سلیمانی کو قتل کیا، ڈونلڈ ٹرمپ کو اس لیے بھی قتل کرنا چاہتے ہیں کہ انہوں نے ایران پر یہ بات بالکل واضح کر دی کہ آپ کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہو سکتے جس کا مطلب ہے کہ آپ یورینیم کی افزودگی نہیں کر سکتے‘۔
نیتن یاہو نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ بہت طاقتور ہیں اس لیے ان کے لیے وہ دشمن نمبر ایک ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ایران نے انہیں بھی نشانہ بنایا، ایران کا ایک میزائل ان کے گھر کے بیڈروم کی کھڑکی سے ٹکرایا۔
نیتن یاہو نے خود کو ایران کا مقابلہ کرنے میں ٹرمپ کا ‘جونیئر پارٹنر’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں رہنما جوہری ہتھیار تیار کرنے کی تہران کی کوششوں کے خلاف ثابت قدم رہے ہیں۔
ایران پر حملے سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ سے مشاورت کی تھی، نیتن یاہو
ایک سوال کے جواب میں نیتن یاہو نے کہا کہ امریکا اسرائیل کا اسٹرٹیجک پارٹنر ہے، ایران پر حملے سے پہلے انہوں نے امریکی انتظامیہ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ باقاعدہ مشاورت کی تھی، تاہم دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس بات کی تردید کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ ایران پر اسرائیلی حملے سے امریکا کا کوئی لینا دینا نہیں، امریکا کا اس میں کوئی کردار نہیں ہے۔
موجودہ صورتحال کو بیان کرتے ہوئے نیتن یاہو نے خبردار کیا کہ اسرائیل کو جوہری حملے کے خطرے کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران افزودہ یورینیم کو ہتھیاروں سے لیس کرنے اور اپنے بیلسٹک میزائلوں کے ذخیرے کو وسعت دینے کے لیے تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے اور ہزاروں ایسے میزائل تیار کر رہا ہے جو اسرائیلی شہروں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’کوئی بھی ملک اسے برداشت نہیں رکھ سکتا اور یقینی طور پر اسرائیل جیسا ملک بھی نہیں ہے، اس لیے ہمیں کارروائی کرنی پڑی۔ ’نیتن یاہو نے اسرائیل کی فوجی مہم آپریشن رائزنگ لائن کا دفاع کرتے ہوئے اسے ’تاریخ کی سب سے بڑی فوجی کارروائیوں میں سے ایک قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ایران پر حملوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو نمایاں طور پر نقصان پہنچایا ہے اور تہران کے ساتھ بامعنی مذاکرات کے امکان کو مسترد کردیا ہے۔