اسرائیلی حکومت نے ایران پر حملے کے مقاصد حاصل نہ کرنے کا اعتراف کر لیا۔
اسرائیل کے قومی سلامتی مشیر تزاھی ہانیگبی نے کہا ہے کہ یہ جنگ ایرانی خطرے کا خاتمہ نہیں کر سکے گی۔
تزاھی ہانیگبی کا کہنا تھا کہ ایران کے پاس اب بھی ہزاروں بیلسٹک میزائل ہیں، حالیہ حملے کا مقصد ایران پر جوہری پروگرام ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا تھا۔
ان کاکہنا تھا کہ ایران پر فضائی حملوں سے تہران کے جوہری پروگرام کا خاتمہ ممکن نہیں ہے، امریکی صدر ٹرمپ ہی ایران کو جوہری پروگرام ترک کرنے پر مجبور کر سکتے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکا کو ایران پر اسرائیل کے حملوں کا پیشگی علم تھا۔
اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا تھا کہ اسرائیلی حملوں کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی واضح حمایت حاصل ہے۔
نیتن یاہو کہہ چکے ہیں کہ امریکا اسرائیل کا اسٹرٹیجک پارٹنر ہے، ایران پر حملے سے پہلے انہوں نے امریکی انتظامیہ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ باقاعدہ مشاورت کی تھی، تاہم دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس بات کی تردید کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ ایران پر اسرائیلی حملے سے امریکا کا کوئی لینا دینا نہیں، امریکا کا اس میں کوئی کردار نہیں ہے۔
موجودہ صورتحال کو بیان کرتے ہوئے نیتن یاہو نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کو جوہری حملے کے خطرے کا سامنا ہے ، ایران افزودہ یورینیم کو ہتھیاروں سے لیس کرنے اور اپنے بیلسٹک میزائلوں کے ذخیرے کو وسعت دینے کے لیے تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے اور ہزاروں ایسے میزائل تیار کر رہا ہے جو اسرائیلی شہروں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ ایران نے صبح سویرے اسرائیل پر پھر بڑا میزائل حملہکیا اور 100 کے قریب میزائل داغ دیے، تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس میں دھماکے سنے گئے۔
اسرائیلی آرمی ریڈیو کے مطابق اتوار کی رات ہونے والے ایرانی حملوں میں 8 اسرائیلی ہلاک ہو گئے، اسرائیلی ایمرجنسی سروس کے مطابق ایران کے تازہ ترین میزائل حملے میں میں 92 زخمی بھی ہوئے ہیں۔