بین الاقوامی نتھیا گلی سمر کالج برائے طبیعیات کا 50 واں اجلاس این سی پی اسلام آباد میں شروع

بین الاقوامی نتھیا گلی سمر کالج برائے طبیعیات کا 50 واں اجلاس این سی پی اسلام آباد میں شروع

اسلام آباد۔نیشنل سینٹر برائے طبیعیات (این سی پی) میں 50 واں بین الاقوامی نتھیا گلی سمر کالج (آئی این ایس سی) برائے طبیعیات اور عصری تقاضے کا افتتاح ہو گیا۔ یہ اہم سائنسی پروگرام پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے زیر اہتمام منعقد کیا جا رہا ہے، جو 1976 سے اس کا میزبان ادارہ ہے۔

افتتاحی تقریب کے مہمانِ خصوصی وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال تھے۔ ان کے ساتھ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر راجہ علی رضا انور، سیکرٹری، ایس پی ڈی کے عہدیداران، ملک بھر کی جامعات کے اساتذہ، محققین اور طلبہ نے بھی شرکت کی۔

پروفیسر احسن اقبال نے اپنے خطاب میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کو مسلسل 50 سال تک اس عالمی سائنسی فورم کے انعقاد پر مبارکباد دی اور اسے “پاکستان کے سائنسی تاج کا گوہر” قرار دیا۔ انہوں نے علم کی تلاش میں اسلام کی گہری روایت کو یاد دلاتے ہوئے مصنوعی ذہانت، مشین لرننگ جیسی جدید ٹیکنالوجیز میں اخلاقی اصولوں کی اہمیت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا: “اخلاقیات کے بغیر سائنس خطرناک ہے۔”

انہوں نے حکومت کی ان کوششوں پر روشنی ڈالی جو مصنوعی ذہانت، سائبر سیکیورٹی اور کوانٹم کمپیوٹنگ جیسے جدید شعبوں میں قومی مراکز کے قیام کے ذریعے پاکستان کو علم پر مبنی معیشت میں بدلنے کے لیے کی جا رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تخلیقی سوچ اور اخلاقی ایجادات ہی مسائل کا حل فراہم کر سکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایرانی پارلیمنٹ میں’’پاکستان تشکر تشکر ‘‘ کے نعرے

چیئرمین پاکستان اٹامک انرجی کمیشن ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے اپنے خطاب میں کمیشن کی قومی ترقی میں خدمات کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ آئی این ایس سی نے پاکستانی ہی نہیں بلکہ ترقی پذیر ممالک کے نوجوان سائنسدانوں کو بھی تربیت دی ہے۔ انہوں نے سرن کے ساتھ الحاق، لیزر ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت، مشین لرننگ اور کوانٹم کمپیوٹنگ جیسے شعبوں میں کمیشن کی کامیابیوں کا سہرا آئی این ایس سی کو دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نوجوان نسل پاکستان کا مستقبل ہے اور نئی ٹیکنالوجیز کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے انہیں عالمی سائنسی پیش رفت سے باخبر رہنا ہوگا۔

واضح رہے کہ آئی این ایس سی کا تصور نوبل انعام یافتہ پروفیسر ڈاکٹر عبدالسلام نے پیش کیا تھا، جو اس کے بانی ڈائریکٹر بھی تھے۔ یہ پلیٹ فارم ترقی پذیر دنیا کے سائنسدانوں کو تحقیق، سیکھنے اور سائنسی تبادلے کے مواقع فراہم کرتا ہے۔

گزشتہ 50 برسوں میں 1,100 سے زائد عالمی شہرت یافتہ سائنسدان، جن میں 9 نوبل انعام یافتگان بھی شامل ہیں، اس کالج میں لیکچرز دے چکے ہیں۔ اس پلیٹ فارم سے 75 سے زائد ترقی پذیر ممالک کے 1,000 سے زیادہ غیر ملکی سائنسدانوں کے علاوہ پاکستان کے 11,000 سے زائد سائنسدان مستفید ہو چکے ہیں۔

اس 50 ویں اجلاس کا اختتامی پروگرام 28 جون 2025 کو نتھیا گلی میں ہوگا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *