نیتن یاہو کے خوفناک عزائم، ایران کے سپریم لیڈرآیت اللہ علی خامنہ ای کی شہادت کے ساتھ تنازع ختم کرنے کا اعلان

نیتن یاہو کے خوفناک عزائم، ایران کے سپریم لیڈرآیت اللہ علی خامنہ ای کی شہادت کے ساتھ تنازع ختم کرنے کا اعلان

اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایران کے سپریم لیڈرآیت اللہ علی خامنہ ای کو قتل کرنے کے منصوبے کا برملا اظہار کرتے ہوئے کہا  ہے کہ ایرانی سپریم لیڈر کی شہادت کے بعد دونوں حریفوں کے درمیان ’تنازع‘ ختم ہو جائے گا‘۔

یہ بھی پڑھیں:امریکا کو اُکسانے کے لیے نیتن یاہو کی نئی کہانی سامنے آگئی، ایران پر بڑا الزام عائد

امریکی نیٹ ورک اے بی سی نیوز کو دیے گئے 20 منٹ کے انٹرویو میں اسرائیلی صدر نے زور دے کر کہا کہ ان کے ملک کی جانب سے ایران کو ’کمزور‘کرنے کے لیے جارحیت جائز ہے کیونکہ خامنہ ای بقول ان کے جدید دور کا ہٹلر ہے۔

لیکن جب نیتن یاہو سے ان اطلاعات کے بارے میں پوچھا گیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے سپریم لیڈر کو قتل کرنے کے اسرائیلی منصوبے کو ویٹو کر دیا ہے تو نیتن یاہو نے اس خدشے کو مسترد کر دیا کہ اس سے ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس سے تنازع میں اضافہ نہیں ہوگا بلکہ اس سے تنازع ہی ختم ہو جائے گا‘۔ نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ ‘ہمیشہ کے لیے جنگ’ وہی ہے جو ایران چاہتا ہے اور وہ ہمیں جوہری جنگ کے دہانے پر لا رہے ہیں۔

نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ درحقیقت اسرائیل جو کچھ کر رہا ہے وہ اس کو روک رہا ہے، اس جارحیت کا خاتمہ کر رہا ہے، اور ہم ایسا صرف بقول ان کے برائی کی قوتوں کے خلاف کھڑے ہو کر ہی کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں:ایران کا اسرائیل پر نیا حملہ ، قیصریہ میں نیتن یاہو کے خاندانی گھر کو نشانہ بنایا

نیتن یاہو نے اس بات کا انکشاف نہیں کیا کہ آیا اسرائیل آیت اللہ علی خامنہ ای کو نشانہ بنا رہا ہے یا نہیں، انہوں نے صرف اتنا کہا کہ ’ہم وہ کر رہے ہیں جو ہمیں کرنے کی ضرورت ہے‘۔

ایک ایسے وقت میں جب اسرائیل ایران میں اپنے سخت حملے کر رہا ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران میزائلوں سے جوابی کارروائی کر رہا ہے، نیتن یاہو نے جارحانہ رویہ برقرار رکھا ہے۔

نیتن یاہو نے کہا کہ امریکیوں کو تہران کی جانب سے جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوششوں اور اس کی بڑھتی ہوئی طاقت ور بیلسٹک میزائل کی صلاحیت کے بارے میں گہری تشویش ہونی چاہیے۔ ایران کے سامنے اگر آج تل ابیب ہے تو کل نیویارک ہوگا۔

نیتن یاہو نے ایران کے سپریم لیڈرآیت اللہ خامنہ ای کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کا ’یہودی مخالف روّیہ اسرائیل کے عوام کی زندگیوں کو تباہ کرنا تھا۔ ایران کے سپریم لیڈر ایک جدید ہٹلر کی طرح ہیں، وہ نہیں رکے گا، لیکن ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اس کے پاس اپنی دھمکیوں کو پورا کرنے کے وسائل نہ ہوں۔

اسرائیل کے وسیع حملوں کا دفاع کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ کرنا ’تصور کی جانے والی سب سے خوفناک جنگ کو روکنا اور مشرق وسطی میں امن لانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایران کو شکست دے دی جائے تو یہ ممکن ہو سکے گا۔

مشرق وسطیٰ کا چہرہ بدلنے جا رہے ہیں، ایران میں بھی بڑی تبدیلی لائیں گے، نیتن یاہو

ادھر اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے مزید کہا کہ اسرائیل ایران کے خلاف اپنی فوجی مہم کے ذریعے مشرق وسطیٰ کا چہرہ بدل رہا ہے جس سے ایران میں بھی ‘بنیادی تبدیلیاں’ آسکتی ہیں۔

انہوں نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم مشرق وسطیٰ کا چہرہ تبدیل کر رہے ہیں اور اس سے خود ایران کے اندر بھی انقلابی تبدیلیاں رونما ہو سکتی ہیں۔

کئی دہائیوں کی دشمنی اور طویل سایہ جنگ کے بعد اسرائیل نے جمعہ کو ایران بھر میں اہداف کے خلاف اچانک فضائی کارروائی کا آغاز کیا۔ ایران نے اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کے طور پر میزائلوں کی متعدد حملے کیے ہیں جس سے وسیع تر علاقائی تنازع کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

نیتن یاہو نے مزید کہا کہ ہم نے ایران کی سیکیورٹی قیادت کو ختم کر دیا ہے جن میں 3 چیفس آف اسٹاف، ان کی فضائیہ کے کمانڈر، 2 انٹیلی جنس سربراہ شامل ہیں۔ہم انہیں ایک کے بعد ایک ختم کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل پر حملے کا حکم دیدیا

انہوں نے مشرق وسطیٰ میں ایرانی حمایت یافتہ عسکری گروہوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ’3 اہم مقاصد پر عمل پیرا ہے، جوہری پروگرام کا خاتمہ، بیلسٹک میزائل کی پیداوارکی صلاحیت کا خاتمہ اور عسکریت پسندی کے محور کا خاتمہ‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم ان اہداف کے حصول کے لیے جو کچھ بھی ضروری ہوگا وہ کریں گے اور ہم امریکا کے ساتھ اچھی طرح رابطے میں ہیں۔ نیتن یاہو نے زور دے کر کہا کہ ان کی حکومت کے بارے میں ایرانیوں کا نظریہ بدل گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’وہ سمجھتے ہیں کہ حکومت ان کی سوچ سے کہیں زیادہ کمزور ہے، وہ اس کا احساس کرتے ہیں اور اس سے نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔

ایرانی حکام کے مطابق اسرائیل کے حملوں میں اب تک کم از کم 224 افراد شہید ہو چکے ہیں جن میں اعلیٰ فوجی کمانڈر، جوہری سائنسدان اور عام شہری شامل ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کا کہنا ہے کہ جمعہ سے اب تک ایرانی حملوں میں 24 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *