بھارت میں بڑھتے ہوۓ فضائی حادثات، ٹیکنالوجی کی ناکامی یا تربیت کا فقدان

بھارت میں بڑھتے ہوۓ فضائی حادثات، ٹیکنالوجی کی ناکامی یا تربیت کا فقدان

بھارت میں آئے روز فضائی حادثات نے جدید ٹیکنالوجی کے ناکام دعوؤں اور پائلٹس کے تربیت کا پول کھول دیا ہے، متواتر فضائی حادثات نے بھارت کی اندرونی فضائی نظام کی ناکامی اوربھارتی ایوی ایشن کی مجرمانہ لاپرواہی کا پردہ چاک کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت میں ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ، 7 افراد ہلاک

رپورٹ کے مطابق بھارت میں محض 39 دنوں میں پیش آنے والے ہیلی کاپٹر کے 5 حادثات، بھارتی فضائی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

رپورٹ کے مطابق کیدارناتھ اور اترکاشی جیسے ہمالیائی علاقوں میں حادثات کا تناسب خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے، بھارت کے ہمالیائی علاقوں میں ہرسال ہزاروں یاتری ہیلی کاپٹر سروسز پرانحصار کرتے ہیں۔

مودی سرکار کی لاپرواہی اور بھارت ایوی ایشن کی نااہلی کے باعث بھارتی مسافر مشکلات سے دو چار ہیں،15 جون کو کیدارناتھ میں آرین ایوی ایشن کا بَل 407 ہیلی کاپٹرگرکرتباہ، جس میں پائلٹ سمیت 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں، اس سے قبل 8 مئی کو اترکاشی میں ایروٹرانس ایوی ایشن کا بَل 407 ہیلی کاپٹر کریش ہوا جس میں 6 افراد ہلاک ہوئے۔

مزید پڑھیں:بھارت میں بڑھتے حادثات اور مودی کی ترجیحات ، 11 سالہ دور اقتدار کا پول کھل گیا

7 جون اور17 مئی کو بھی 2 علیحدہ حادثات پیش آئے جو بھارت کی فضائی نگرانی پر سوالیہ نشان ہیں، ایس او پیز (معیاری طریقہ کار) کی خلاف ورزی اور تربیت یافتہ عملے کی کمی تمام حادثات کا مشترکہ پیش خیمہ  ثابت ہو رہا ہے۔

ماضی میں بھی ان علاقوں میں متعدد سنگین حادثات رپورٹ، جن میں 2019، 2022 اور 2023 کے واقعات شامل ہیں ،18 اکتوبر 2022 کو کیدارناتھ سے گپت کاشی جاتے ہوئے ایک ہیلی کاپٹرتباہ ہوا، جس میں 7 افراد جاں بحق ہوئے۔

23 اپریل 2023 کو کیدارناتھ میں ایک مسافر ہیلی کاپٹر کے ٹیل روٹر سے ٹکرا کر ہلاک ہو گیا، اسی طرح 21 اگست 2019 کو اترکاشی میں ایچ ٹی کیبل سے ٹکرا کر 3 افراد جاں بحق ہو گئے۔

یہ بھی پڑھیں:اتراکھنڈ میں بھارتی ہیلی کاپٹر گر کر تباہ، 5 افراد ہلاک

بھارتی ایوی ایشن کے حالیہ حادثات فضائی نظام کی کمزوریوں، ناقص پائلٹ تربیت اور ایس او پیز کی خلاف ورزیوں کو نمایاں کرتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق بھارتی ہیلی کاپٹرز نہ تو جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہیں اور نہ ہی پائلٹس کو موسمی حالات سے نمٹنے کی تربیت دی جاتی ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *