ایرانی حملوں اور میزائلوں کی ہیبت اسرائیلیوں پر طاری ، ملک چھوڑ کر بھاگنے لگے

ایرانی حملوں اور میزائلوں کی ہیبت اسرائیلیوں پر طاری ، ملک چھوڑ کر بھاگنے لگے

ایرانی حملوں اور میزائلوں کی ہیبت نے اسرائیلوں  پر ایسی طاری ہے کہ وہ اپنا ہی ملک چھوڑنے پر مجبور ہیں، اسرائیلی شہری تقریباً 240 ناٹیکل میل کے خطرناک سمندری راستوں کے ذریعے قبرص روانہ ہو رہے ہیں۔

میڈیا رپورٹ  کے مطابق تل ابیب کے مضافاتی ساحلی شہر ہرزلیا کی بندرگاہ موجودہ کشیدہ حالات میں عارضی ٹرمینل کا منظر پیش کر رہی ہے ، صبح 7 بجے سے ہی لوگ یہاں پہنچنا شروع ہو جاتے ہیں، زیادہ تر اکیلے تو کچھ جوڑوں کی صورت میں، چند ایک کو اپنے فیملی کے ہمراہ سامان گھسیٹتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے، یہاں پہنچنے والے شہری ان جہازوں کی تلاش میں ہوتے ہیں جو انہیں قبرص لے جائیں اور وہاں سے پھر کسی بھی دوسری جگہ لیکن یہاں سے بس دور۔

اسرائیلی اخبار ہارٹز کی رپورٹ  کے مطابق ایران کےساتھ جنگ کے دوران وہ شہری جو ملک چھوڑنا چاہتے ہیں، فضائی سفر کی بندش کے باعث ان افراد کی ہرزلیا، حیفہ اور اشکیلون کی بندرگاہوں پر بھیڑ لگی رہتی ہے تاہم اب تک کتنے افراد ملک کو چھوڑ کر جا چکے ہیں، اسرائیلی امیگریشن اتھارٹی اس کا اندازہ نہیں لگا سکی۔

یہ بھی پڑھیں :ہم صیہونیوں پر کوئی رحم نہیں کرینگے ، ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای

اس سلسلے میں کئی مسافروں کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل کے رہائشی نہیں اور وہ واپس اپنے گھر جا رہے ہیں، کچھ کے مطابق وہ اس لیے باہر جا رہے ہیں تاکہ اپنے بچوں اور ساتھیوں سے مل سکیں ، جبکہ صرف چند ایک نے ہی اس بات کا اعتراف کیا کہ وہ ایرانی میزائل حملوں کے ڈر سے بیرون ملک جانے پر مجبور ہیں تاہم کسی ایک بھی شہری نے صحافیوں کے ساتھ کھل کر بات کرنے سے انکار کیا ہے۔

یافا میں واقع ابولافیا بیکری میں ریٹائرڈ سی مین کیپٹن موشے اور ان کے ساتھی جمع ہوتے ہیں، ان کے مطابق چھوٹی کشیوں کی مدد سے قبرص جانا ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہے، آپ کو معلوم بھی ہے کہ یہ کیسا ڈراؤنا خواب ہے؟ ان میں کسی ایک سے پوچھ لیں، لہریں، متلی، ان لوگوں کو اندازہ نہیں ہے کہ کیا چیز اُن کا انتظار کر رہی ہے۔

 انہوں نے کہا کہ یہ سفر خطرناک تو نہیں لیکن وہ لوگ جو سمندری سفر کی عادی نہیں وہ ایک لمحے کے لیے ضرور پچھتائیں گے۔

اس دوران کچھ کشتیوں پر حفاظتی اقدامات سسمندرے متعلق مسافروں کو آگاہی بھی فراہم کی جا رہی تھی، ایک کشتی میں کیپٹن نے سنجیدہ دکھنے والے 6 مسافروں سے مخاطب ہو کر کہا کہ ’رات کے اوقات میں ہم پہرہ دیں گے‘۔

یہ بھی پڑھیں :ایران نے اسرائیل کا جدید ترین ’ہرمز‘ ڈرون مار گرایا

دوران بریفنگ مسافروں کو سمندری سفر کے دوران متلی آنے کے حوالے سے بھی بتایا گیا کہ اگر انہیں طبیعت میں بہتری محسوس نہ تو وہ کشتی کے پیچھلے حصے میں قے کر سکتے ہیں (ڈیک کے پچھلے حصے سے، تاکہ ہوا سے واپس نہ آئے)۔ ساتھ ہی مسافروں کو اپنے ساتھ لیموں اور ضروری دوائیں بھی رکھنے کا مشورہ دیا گیا۔

کچھ مسافروں کے مطابق انہوں نےاس سفر کے لیے 2500 شیکل ادا کیے ہیں، مسافروں کے مطابق کچھ لوگوں نے اس سے بھی زائد کرایہ بتایا تھا، ایک مسافر کے مطابق ان سے 6 ہزار شیکل کی بھی ڈیمانڈ کی گئی، یہ سب کچھ طلب اور رسد کا کھیل ہے۔

ایک کیپٹن نے بتایا کہ تمام جہاز قانونی طور پر آپریٹ نہیں کیے رہے، کچھ نجی مالکان ٹرانسپورٹ انشورنس نہ ہونے کے باوجود لوگوں سے پیسے وصول کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ ایران کی جانب سے رات گئے میزائلوں کے تازہ ترین حملوں میں اسرائیل میں کسی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے،  فضائی دفاع کی بیٹریوں نے تل ابیب اور دیگر آبادی کے مراکز پر بہت سے میزائلوں کو روکا، لیکن اس کے باوجود ملک بھر میں تقریباً 40 مقامات پر حملے کیے گئے۔

اسرائیل میں اب تک 24 افراد ہلاک اور 800 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں جبکہ 3800 سے زیادہ افراد اپنے گھروں سے بے گھر ہو چکے ہیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *