میمری کا مقصد پاکستان دشمن بیانیہ پھیلانا ہے، اس این جی او کو چلانے والے کون ہیں، سینئر صحافی جبار چوہدری کا تہلکہ خیز انکشاف

میمری کا مقصد پاکستان دشمن بیانیہ پھیلانا ہے، اس این جی او کو چلانے والے کون ہیں، سینئر صحافی جبار چوہدری کا تہلکہ خیز انکشاف

معروف صحافی جبار چوہدری نے کہا ہے کہ انتہائی اہم اور گھمبیر اسٹوری ہے، آپ ایک لفظ یاد رکھیں، میموری یادداشت کے طور پر ہوتا ہے لیکن یہ جو میمری ہے یہ بہت تلخ میمری ہے، یہ دشمن میمری ہے یہ میمری مڈل ایسٹ میڈیا ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ہے۔

ان کی ویب سائٹ بھی میمری کے نام سے ہے، جب آپ اس ویب سائٹ پر جائیں گے تو نہ اس میں کوئی آپ کو مڈل ایسٹ ملے گا نہ اس میں کوئی میڈیا کی ریسرچ ملے گی، اس میں صرف اور صرف بلوچستان ملے گا، اس میں وہ بلوچستان ملے گا جو پاکستان مخالف قوتیں بنانا چاہتی ہیں، اس میں بی ایل اے کا بیانیہ ملے گا۔

اس میں بلوچستان یکجہتی کمیٹی کا بیانیہ ملے گا، اس کے اندر را کا بیانیہ ملے گا۔میمری ہے کیا، میمری ایک این جی او ہے یعنی کور اس کا این جی او ہے، یہ نان پرافٹ ادارہ ہے اس کا ہیڈ کوارٹر امریکا میں ہے، وہیں سے بنی ہوئی ہے۔

یہ این جی او 1957ء میں بنائی گئی اور اس کا بنانے والا موساد کا ایک سابق انٹیلی آفیسر لیگل کارمن ہے، یعنی اس کا کرتا دھرتا اور بنانے والا اسرائیلی ایجنسی کا آفیسر ہے، دوسرا پارٹنر اسرائیلی امریکن پولیٹیکل سائنٹسٹ میرب ورمسز ہے۔ یہ دو شخص اس کے کرتا دھرنا اور بنانے والے ہیں۔

بلاول بھٹو نے فیلڈ مارشل عاصم منیر اور صدر ٹرمپ کی ملاقات کو مثبت پیشرفت قرار دے دیا

میمری والوں نے دو پورٹس بلوچستان کے کھاتے میں ڈالی ہوئی ہیں ایک گوادر کی پورٹ اور دوسری چاہ بہار کی پورٹ ہے۔ میمری والوں سے بندہ پوچھے کے کون سا میڈیا ہے جو یہ کہتا ہے کہ بلوچستان کہاں کہاں تک پھیلا ہوا ہے۔ کون سا میڈیا ہے جو یہ بتاتا ہے کہ اس کی حدود کون سی ہو گی اور کون سی این جی او کو اختیار ہے کہ وہ کسی ملک کے علاقے کے اپنی مرضی سے نقشے تیار کرے، کیا دنیا کا کوئی قانون ان پر لاگو نہیں ہوتا۔

جبار چوہدری نے کہا کہ کیا مجھے اجازت ہے کہ میں امریکا کا نقشہ بناؤں اور اس میں ایک علیحدہ ملک بنا دوں۔ کیا مجھے امریکا اجازت دیتاہے کہ میں ریاست کیلیفورنیا کو نکال کر کسی اور طرف ڈال دوں۔ کیا مجھے اجازت دیتا ہے کہ میں اسرائیل کو نقشے سے مٹا کر سائیڈ پر کر دوں۔

اس میمری نامی این جی اوز کو کون اجازت دیتا ہے کہ میرے بلوچستان کا نقشہ بگاڑے۔ یہ ریاست پاکستان کے نوٹس لینے کی بھی بات ہے میں ان کو بھی خبردار کرتا ہوں، ان کو بھی کہتا ہوں کہ اس کا وہ نوٹس لیں۔

فتنہ الہندوستان کو یہاں مار پڑی ہے قبائل ان کے خلاف ہو گئے اور فوج اور ریاستی اداروں سے انہیں مار پڑی ہے تو اب موساد اس کے اندر آ گئی ہے۔ را کی پراکسیز نے موساد کو آواز دی ہے، اس میمری نامی تنظیم نے بارہ جون کو بلوچستان اسٹڈی نامی پراجیکٹ شروع کیا ہے، یہ میرے لئے پریشانی کی بات ہے، میری ریاست میری فوج کو بھی اس کے بارے سوچنا چاہیے کہ یہ پراجیکٹ کیوں لانچ کیا گیا ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *