ویب ڈیسک۔ پاکستان کے ہاتھوں شکست کے بعد داخلی سطح پر دباؤ کا شکار بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو کینیڈا میں سکھوں اور کشمیریوں نے احتجاج کے ذریعے عالمی رہنماؤں کے سامنے شرمندہ کر دیا۔
اقتصادی طاقت رکھنے والے ممالک کے گروپ ا، مریکا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور یورپی یونین ، کا اجلاس 15 سے 17 جون تک کینیڈا کے صوبے البرٹا میں منعقد ہوا۔ اگرچہ بھارت اس تنظیم کا رکن نہیں، مگر نریندر مودی کو بطور مہمان مدعو کیا گیا۔ دیگر مہمانوں میں یوکرین کے صدر زیلنسکی، البانیہ، برازیل، میکسیکو، جنوبی افریقا اور جنوبی کوریا کے سربراہان بھی شریک تھے۔
مودی 16 جون کو قبرص کے راستے البرٹا پہنچے، جب کہ اجلاس کے میزبان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل ایران جنگ کے باعث اپنا دورہ مختصر کر کے واشنگٹن واپس لوٹنے کی تیاری کر رہے تھے۔ اس صورتِ حال کے باعث مودی کی عالمی قیادت کے ساتھ نمایاں شرکت کی خواہش پوری نہ ہو سکی۔
مودی کے دورہ کے موقع پر کیلگری میں کشمیریوں نے احتجاج کیا، جب کہ البرٹا کے دیگر شہروں میں سکھ کمیونٹی نے بھی مظاہرے کیے۔ سکھ برادری کے ایک اہم رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹوں نے قتل کر دیا تھا، جس کے بعد سے کمیونٹی سخت ردعمل کا اظہار کر رہی ہے۔
ہردیپ سنگھ نجر کے دوست مونندر سنگھ نے سوال اٹھایا کہ مارک کارنی نے آخر مودی کو کینیڈا کیوں مدعو کیا؟ اس کے برعکس سابق وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے بھارتی حکومت پر سخت مؤقف اختیار کیا تھا، اور واضح کیا تھا کہ نجر کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں۔ یہ قتل 18 جون 2023 کو برٹش کولمبیا کے شہر سرے میں گرو نانک گردوارہ کی پارکنگ میں ہوا تھا۔
اس واقعے کے بعد بھارت کی جانب سے کینیڈا میں خالصتان تحریک سے وابستہ افراد کی نگرانی اور انہیں دھمکانے کی حقیقت بھی سامنے آچکی ہے، جس کے بعد جسٹن ٹروڈو نے بھارت کے چھ سفارتکاروں کو ملک بدر کر دیا تھا۔
اب مارک کارنی کی جانب سے مودی کو مدعو کرنے پر کینیڈا کی سیاسی جماعت این ڈی پی کے سربراہ جگمیت سنگھ بھی ناراض دکھائی دیے۔ جگمیت سنگھ کا کہنا تھا کہ انہیں خود 2023 میں بھارتی ایجنٹ کی طرف سے نگرانی کے بعد پولیس کی حفاظت لینا پڑی تھی۔
کینیڈا میں 18 لاکھ بھارتی نژاد افراد آباد ہیں، جن میں سے 8 لاکھ سکھ ہیں۔ حالیہ خالصتان ریفرنڈم میں ان میں سے اکثریت نے آزادی کے حق میں ووٹ دیا، یہی وجہ ہے کہ مودی کے خلاف مظاہروں میں سکھوں کی بڑی تعداد شریک تھی۔
اس موقع پر مارک کارنی نے یہ بھی تصدیق کی کہ مودی سے بات چیت میں قانون نافذ کرنے والے اداروں سے متعلق امور بھی زیر بحث آئیں گے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت کی گلوبل سپلائی چین میں اہمیت کے باعث کینیڈا نے معاشی تعلقات کو مدنظر رکھتے ہوئے مودی کو دعوت دی، تاہم سفارتی محاذ پر بھارت کو ناکامی کا سامنا ہے کیونکہ کینیڈا میں بھارتی حکومت کے مبینہ جرائم پر بھی بات چیت ناگزیر ہوگی۔