ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ جارحیت کے خلاف فخر اور بہادری سے اپنا دفاع کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’’ایکس‘‘پر اپنے بیان میں عباس عراقچی نے کہا کہ دشمن اپنی سنگین غلطی کی قیمت ادا کرے گا، ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں، ایران صرف اپنے دفاع میں کارروائی کر رہا ہے اور سفارت کاری کے لئے پرعزم ہے۔
انہوں نے امریکا اور اسرائیل کی ان دعوؤں کو مسترد کر دیا جن میں کہا گیا تھا کہ ایران ایٹمی ہتھیاروں کے قریب پہنچ چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے کبھی ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی اور نہ ہی آئندہ کرے گا۔
By now, the whole world should know that:
(1) Iran solely acts in self-defense. Even in the face of the most outrageous aggression against our people, Iran has so far only retaliated against the Israeli regime and not those who are aiding and abetting it. Just like Netanyahu… pic.twitter.com/cEUCaLHpAL
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر ہم واقعی ایسے غیر انسانی ہتھیار تیار کرنا چاہتے تو اس وقت سے بہتر کوئی موقع نہ ہوتا، جب خطے کا واحد ایٹمی مسلح ریاست ایران پر کھلی جارحیت کر رہی ہے۔
عباس عراقچی نے مزید کہا کہ تہران صرف اور صرف اپنے دفاع میں کارروائی کر رہا ہے، کیونکہ ملک کو انتہائی سنگین جارحیت کا سامنا ہے، ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو اسرائیل کی جانب سے تنازع کو وسعت دینے کی کوششوں پر شدید تشویش ہونی چاہئے۔
واضح رہے کہ ایرانی وزیر خارجہ کے اس بیان کو عالمی سطح پر ایران کی موجودہ پالیسی کا واضح پیغام قرار دیا جا رہا ہے جو تنازع کے حل کے لئے بات چیت اور سفارتی ذرائع کو ترجیح دینے پر زور دیتا ہے۔
دوسری جانب ایرانی نائب وزیر خارجہ مجید تخت روانچی کا کہنا ہے کہ ہم جوہری ہتھیاروں پر یقین نہیں رکھتے، امریکا اسرائیل کے ساتھ جنگ میں شامل ہوا تو ہمارے پاس جوابی کارروائی کے سوا کوئی راستہ نہیں ہوگا۔
امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ایرانی نائب وزیر خارجہ مجید تخت روانچی نے کہا جہاں بھی ہمیں ضروری ہدف نظر آئے، ہم کارروائی کریں گے۔
ایرانی نائب وزیر خارجہ کے مطابق ایران نے امریکا یا اسرائیل سے جوہری مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے کوئی رابطہ نہیں کیا، ہم صرف اپنا دفاع کر رہے ہیں، ہم ہمیشہ سفارت کاری کی حمایت کرتے رہے ہیں لیکن ہم دھمکیوں کے سائے میں مذاکرات نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ جب ہمارے عوام روزانہ بمباری کا شکار ہوں، تو ہم مذاکرات کے لیے ہاتھ نہیں پھیلا سکتے، ہم کسی سے بھیک نہیں مانگ رہے۔