معروف صحافی اظہر جاوید نے کہا کہ بھارت اس وقت بوکھلاہٹ کا شکار ہے، عالمی سطح پر اسے مختلف فرنٹس پر ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، پاکستان کے خلاف جنگ چھیڑی اس میں ناکامی ہوئی۔ اس وقت نریندر مودی کے خلاف بھارت کے اندر ہی سے آوازیں اٹھ رہی ہیں۔
انہیں ایک ناکام وزیراعظم کے طور پر لیا جا رہا ہے، اپوزیشن پارٹی کانگریس بھی اپنا دباؤ بڑھا رہی ہے اور اس وقت ان کا پورے کا پورا انحصار ہندوتوا اور آر ایس ایس کی سوچ کو آگے بڑھانے اور اسی کی بنیاد پر ووٹ لینے کے لئے ہیں۔
معروف صحافی اظہر جاوید نے کہا کہ اسی تناظر میں امیت شاہ جو بھارت کے ہوم منسٹر ہیں ان کا ایک بیان بھی میری نظر سے گزرا۔ جس میں انہوں نے سندھ طاس معاہدہ سے متعلق بات کی کہ اس کو بحال نہیں کیا جائے گا یہ تو کھلی جارحیت ہو گی ایکٹ آف وار ہو گا کیونکہ کسی بھی ملک کا پانی روکنا وہ ایکٹ آف وار کہلاتا ہے۔
ایکٹ آف وار ہو گیا تو پاکستانی قیادت سول ہو یا سیاسی ہو یا خاکی، ہمارے اسٹیبلشمنٹ کے لوگ، ہمارے آرمی چیف اور ہمارے دوسرے لوگ بھی یہ واضح کر چکے ہیں کہ بھارت کی کسی بھی جارحیت کا مکمل جواب دیا جائے گا اور اگر بھارت کو یہ غلط فہمی ہے کہ وہ پاکستان کا پانی روک لے گا تو اسے اپنی غلط فہمی کو دور کر لینا چاہیے کیونکہ اس وقت عالمی سطح پر امریکہ کے صدر ٹرمپ اس خطے میں امن خواہاں ہیں۔ان کی جو ملاقات ہوئی ہے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے وہ بھی بڑی اہم پیشرفت ہے۔
بھارت پر دباؤ بڑھ رہا ہے، کینیڈا میں بھارتی وزیراعظم کو جس شرمندگی اور خفگی کا سامنا کرنا پڑا ہے، ایک طرف خالصتانی لیڈر مظاہرہ کر رہے تھے وہیں ان کو کینیڈین حکومت کی طرف سے انہیں ایک کور شولڈر دیا گیا۔
بھارتی حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں، ملک کا پانی بند کرنا کوئی عام بات نہیں ہوتی اور پاکستان اس بات پر یکسو ہے کہ اگر بھارت پاکستان کا پانی بند کرے گا سندھ طاس معاہدہ بحال نہیں ہو گا تو یہ کھلا اعلان جنگ ہو گا۔
جنگ کیا ہوتی ہے وہ آپ ایران اسرائیل اور یوکرین روس کو دیکھ رہے ہیں تو انڈیا اور پاکستان کو ہوش مندی کے ساتھ آگے بڑھنا ہو گا۔پاکستانی قیادت تو اس حوالے سے اپنا مکمل کردار ادا کر رہی ہے، پاکستانی قیادت نے بھارت کو امن کی پیشکش بھی کی ہے اور تمام معاملات پر بات چیت کی بھی پیشکش کی ہے۔
معروف صحافی اظہر جاوید نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ بھی پیشکش کر چکے ہیں کو وہ کشمیر کے مسئلے کو حل کروانے میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں، بھارت کو مذاکرات کی ٹیبل پر آنا ہو گا اور کسی بھی قسم کا پانی روکنا یہ میرا نہیں خیال کے ان کے بس میں ہے۔