معروف صحافی مخدوم شہاب الدین نے کہا ہے کہ بھارت اس وقت مکمل طور پر گھبرا چکا ہے، مایوس ہو چکا ہے اور سفارتی سطح پر تباہ ہو چکا ہے، عسکری طور پر بھی بھارت کا پول کھل چکا ہے۔ امریکہ کے ذریعے پاکستان نے جو بھارت کا راستہ تھا بند کر دیا ہے، جس سے بھارت مزید الجھن میں پڑ گیا۔
ایک طرف بھارت نے سفارتی سطح پر بے عزتی کروائی اور دوسری طرف عسکری طاقت کی قلعی بھی کھل گئی۔ لیکن اب ملکی سطح پر بھی مودی کی سیاست ختم ہو چکی ہے اور وہ نریندر مودی جس نے پہلگام واقعے کو اپنے سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرنا تھا، آپریشن سندور سے اپنی پوزیشن بہتر بنانا تھی، آپریشن بنیان مرسوس نے نریندر مودی کی سیاست کا جنازہ نکال دیا۔
بی جے پی کا رول ختم ہو چکا ہے، ان کا سیاسی گراف نیچے جا رہا ہے، اور اب یہ گیدڑ بھبکیوں پر اتر آئے ہیں، اور اب نریندر مودی اپنی سیاست بچانے کے لیے ایک دفعہ پھر پاکستان کے خلاف کوئی بڑا ایڈونچر کرے گا۔ یہیں سے اندازہ لگا لیں کہ وہ نریندر مودی جو تھوڑے سے سیاسی فائدے کے لئے جنگ کر سکتا ہے وہ اپنی مکمل سیاست بچانے کے لئے کیا کچھ کرے گا۔
اب امیت شاہ نے ایک انٹرویو دیا ہے اور کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کو کبھی بحال نہیں کیا جائے گا، اور ہم جو پانی بھارت کا ہے اسے استعمال کریں گے۔ یہ بیان ایک حقیقت ہے کہ اب بھارت پاکستان کو اشتعال دلانا چاہتا ہے۔
معروف صحافی مخدوم شہاب الدین نے کہا کہ پاکستان پہلے ہی یہ بات کر چکا ہے کہ اگر پانی روکا گیا تو یہ ایکٹ آف وار ہو گا۔ ایکٹ آف وار کا جواب کیسے دیا جاتا ہے یہ اہم ہے، ایکٹ آف وار کا جواب اسٹرائیک کرکے ہی دیا جاتا ہے اور جنگ چھڑ جاتی ہے، امیت شاہ کے اس بیان سے یہ نشاندہی ہوتی ہے بھارت ایک بار پھر جنگ کی تیاری کر رہا ہے اور بھارت اس طرح کا کوئی اور ایڈونچر کرے گا۔
بھارت کے اس ایڈونچر کا جواب 2019 اور 2025 کے معرکوں کی طرح جو ہم نے ان کے ساتھ پہلے کیا ہے ہم ان کے ہر ایڈونچر کو مس ایڈونچر میں تبدیل تو کریں گے۔ جس دشمن سے ہم کو پلہ پڑا ہے وہ کم ظرف ہے، چالاک ہے، وہ شاطر ہے اور اس سے کوئی اچھے کی امید نہیں رکھی جا سکتی ہے۔
لیکن بھارت کے لئے اطلاعاً عرض یہ ہے کہ بھارت اگر اس وقت کو تیاری بہترین کرنے کے لئے استعمال کر رہا ہے تو ہم بھی ہاتھ پر ہاتھ دھر کر نہیں بیٹھے، ہماری ائیر فورس بھی تیار ہے اور ہماری فوج بھی تیار ہے۔ اس دفعہ نیوی والے دعا کر رہے ہیں کہ آؤ تو سہی ہمیں بھی کوئی اپنے جوہر دکھانے کا موقع ملے۔
اگر انڈیا نے اس وقت بھی کوئی ایڈونچر کیا تو پاکستان اس کے لئے تیار ہے، لیکن یہ چیز آپ سمجھیں کہ بھارت اس وقت تنہا ہے سفارتی سطح پر۔اس وقتجے شنکر سے استعفے کے مطالبے ہو رہے ہیں کہ بھائی تم نے بھارت کی فارن پالیسی تباہ کر دی ہے۔
نریندر مودی کو کہا جا رہا ہے کہ بھارت کی جو بچی کچھی عزت تھی تم نے اس کے ساتھ جوا کھیلا اور وہ جوا تم برے طریقے سے ہار گئے۔اب نریندر مودی کو اسٹرائیک کرنے کی کوشش کرے گا اور اب یہ جو بیان دیا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ کبھی بحال نہیں ہو گا تو پھر یہ سمجھ لیں کہ جو پاکستان کرے گا پھر اس سے بچنا اور اسے واپس لانا آپ کے لئے مشکل ہو جائے گا۔