بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے امریکی حملے کے کئی گھنٹوں کے بعد ایرانی صدر کو ٹیلی فون کیا اور اپنا دوغلا پن ظاہر کردیا۔
مودی نے ایران پر امریکی فضائی حملوں کے بعد اپنے بیان میں کسی بھی قسم کی مذمت سے گریز کرتے ہوئے محض حالیہ کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
مودی کے بیان میں نہ تو حملوں کا براہِ راست ذکر کیا گیا اور نہ ہی کسی فریق پر ذمہ داری عائد کی گئی، اس کے بجائےانہوں نے محتاط اور مبہم اصطلاحات استعمال
بہ خبر بھی پڑھیں :مودی سرکار کی خارجہ پالیسی کا دوغلا پن، ایران کے ساتھ دوستی کے دعوے بھی جھوٹے نکلے
کیں، جیسے موجودہ صورتحال اور تازہ کشیدگی یہ مؤقف مودی اور ایرانی صدر مسعود پزشکیان کے درمیان فون پر ہونے والی گفتگو کے دوران سامنے آیا۔
امریکی حملوں کا کوئی براہِ راست ذکر نہیں کیا گیا،ماہرین کا کہنا ہے کہ نئی دہلی کا یہ ردعمل دو غلی پالیسی کی عکاسی کرتا ہے، جس میں بھارت عالمی تنازعات میں
براہِ راست فریق بننے سے گریز کرتے ہوئے اپنے اسٹریٹجک تعلقات برقرار رکھنے پر توجہ مرکوز رکھ کر ایران کو تسلیاں دے رہا ہے حالانکہ امریکہ کو حملے کیلئے فضائی حدود استعمال کرنے کی بھی اجازت دی ۔
بھارت جو واشنگٹن اور تہران دونوں کے ساتھ اہم تعلقات رکھتا ہے اس صورتحال میں دوغلی حکمتِ عملی اپنائے ہوئے نظر آ رہا ہے۔
امریکی B-2 بمبار طیاروں کے ایران پر حملے کے لیے بھارتی فضائی حدود کا استعمال
Spoke with President of Iran @drpezeshkian. We discussed in detail about the current situation. Expressed deep concern at the recent escalations. Reiterated our call for immediate de-escalation, dialogue and diplomacy as the way forward and for early restoration of regional…
— Narendra Modi (@narendramodi) June 22, 2025