امریکہ کی جانب سے ایران پر کی گئی بمباری بھارت کی حقیقت کو سامنے لایا ہے: بھارت نے خاموشی سے مگر منصوبہ بندی کے تحت امریکہ کی مدد کی۔ آزاد ریسرچ کے مطابق یہ مدد کوئی اتفاق نہیں تھی بلکہ ایسے فوجی معاہدوں کا نتیجہ ہے جو بھارت نے امریکہ کے ساتھ کیے، جیسے کہ LEMOA، COMCASA، اور BECA۔
آزاد ریسرچ کے مطابق ان معاہدوں کے تحت بھارت اور امریکہ کے درمیان انٹیلیجنس (خفیہ معلومات) شیئرنگ اور فوجی تعاون بڑھا۔ اس کے نتیجے میں بھارت نے اپنی فضائی حدود اور فوجی سہولتیں امریکہ کو استعمال کرنے دیں، جس سے امریکی حملے ممکن ہوئے، چاہے اس کا مطلب خطے میں جنگ کو ہوا دینا ہی کیوں نہ ہو۔
آزاد ریسرچ کے مطابق آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد اور پاکستان کی امریکہ میں بڑھتی ہوئی اہمیت کو دیکھ کر بھارت ایک بار پھر امریکی حکومت، خاص طور پر ٹرمپ کیمپ، کی نظر میں اچھا بننا چاہتا ہے۔ اس مقصد کے لیے بھارت نے ایران کو آسان ہدف بنایا۔
بھارت جو خود کو خطے میں امن کا علمبردار کہتا تھا، اب جنگ اور عدم استحکام کا حصہ بن چکا ہے۔ اس نے اپنے پرانے دوست ایران کو بھی قربان کر دیا، صرف اس لیے کہ امریکہ کی نظر میں اہم بن سکے اور پاکستان کی بڑھتی ہوئی حیثیت کا مقابلہ کر سکے۔
دوسری طرف پاکستان نے غیر جانبدار رہ کر اور امن کی بات کر کے نہ صرف ایران کا اعتماد حاصل کیا بلکہ عالمی سطح پر بھی اپنی ساکھ بہتر بنائی ہے۔ بھارت کی موقع پرستی کے مقابلے میں پاکستان کا رویہ زیادہ ذمہ دارانہ نظر آ رہا ہے۔