بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ بے نقاب، خطے کی سائبرسیکورٹی کو شدید خطرات لاحق

بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ بے نقاب، خطے کی سائبرسیکورٹی کو شدید خطرات لاحق

چین اور ایران کی مشترکہ تحقیق نے بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ کو بے نقاب کر دیاچین اور ایران کی مشترکہ تحقیقات نے مشرق وسطیٰ میں بھارت اور اسرائیل کے درمیان جاری گٹھ جوڑ کو بے نقاب کیا ہے، جو خطے کی سلامتی کے لیے ایک سنجیدہ خطرہ بنتا جا رہا ہے۔

خلیجی ممالک میں بھارتی آبادی کی تعداد بہت زیادہ ہے،متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، قطر، بحرین اور عمان میں 90 لاکھ سے زائد بھارتی شہری مقیم ہیں۔ صرف متحدہ عرب امارات میں تقریباً 43 لاکھ بھارتی موجود ہیں جن میں بڑی تعداد سافٹ ویئر اور آئی ٹی ماہرین کی ہے۔

چین اور ایران کی اس مشترکہ تحقیق کے مطابق زیادہ تر بھارتی پروگرامرز اسٹارلنک کے ذریعے بھارت سے براہِ راست رابطے میں پائے گئے،ذرائع کے مطابق ان بھارتی سافٹ ویئر انجینئرز نے خلیجی ممالک میں ایران مخالف سافٹ ویئر کی تیاری میں کلیدی کردار ادا کیا۔

 یہ خبر بھی پڑھیں :صیہونیت و ہندوتوا گٹھ جوڑ : قبضے، تشدد اور نسل کشی کی مشترکہ تاریخ

مزید یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ ایران میں استعمال ہونے والے سافٹ ویئر کے ذریعے حساس مقامات کی معلومات اسرائیل کو منتقل کی گئیں۔

اس کے علاوہ ایران میں ایک 8 سے 10 سالہ طویل منصوبہ بندی کے تحت تخریب کاری کے یونٹس بھی نصب کیے گئے۔خلیجی ممالک میں مقیم بھارتیوں اور اسرائیل کے درمیان قائم یہ گٹھ جوڑ پورے خطے کی، بالخصوص پاکستان کی سائبرسیکورٹی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔

یاد رہے کہ بھارت نے اسرائیل کی مدد سے پہلگام فالس فلیگ کے تحت پاکستان کے خلاف بھی اسی نوعیت کی جارحیت کی تھی،مودی حکومت بین الاقوامی فورمز کو ہتھیار بنا کر پاکستان کو عالمی سطح پر غیر مستحکم کرنے کی ناکام کوشش کر رہی ہے۔

بھارت نہ صرف پاکستان کے خلاف پراپیگنڈا پھیلا رہا ہے بلکہ دہشت گردی کو منظم انداز میں فروغ دے رہا ہے۔

 یہ خبر بھی پڑھیں :یہود و ہنود کا نیا گٹھ جوڑ ، بھارت اسرائیل اتحاد کے خفیہ معاشی رازوں سے پردہ اٹھ گیا

پاکستان میں فتنہ الہندوستان اورفتنہ الخوارج جیسے منصوبوں کی سرپرستی میں بھارت کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں۔

مشرق وسطیٰ میں بھارت اسرائیل کا گٹھ جوڑ اس بات کی واضح نشاندہی کرتا ہے کہ مستقبل میں پاکستان کے خلاف بھی ایسی ہی سازشیں کی جا سکتی ہیں چوکنارہنے کی ضرورت ہے ۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *