پاک بھارت جنگ بندی میں ٹرمپ کی مداخلت، مودی سرکار کی خاموشی پر کانگریس رکن کے سوالات

پاک بھارت جنگ بندی میں ٹرمپ کی مداخلت، مودی سرکار کی خاموشی پر کانگریس رکن کے سوالات

آزاد ریسرچ ڈیسک سے :  حال ہی میں صدر ٹرمپ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کو اپنی “بڑی کامیابی” قرار دیا ہے، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ سب کچھ تجارت کے ذریعے ممکن ہوا۔ تاہم، کانگریس کے سینئر رہنما جے رام رمیش نے اس بیان پر سخت سوالات اٹھائے ہیں، جن سے نہ صرف اس معاہدے کی اصل نوعیت پر سوال کھڑے ہوتے ہیں بلکہ بھارتی حکومت کی خاموشی اور شفافیت کی کمی بھی بے نقاب ہوتی ہے۔ جے رام رمیش کے تنقیدی سوالات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ کیا واقعی یہ جنگ بندی بھارت کی کامیابی ہے یا کسی بیرونی دباؤ کا نتیجہ؟ 

آزاد ریسرچ کے مطابق جے رام رمیش نے اس جنگ بندی اور اس کے بدلتے ہوئے بیانیے پر کڑی تنقید کی اور براہ راست سوال کیا کہ  کیا واقعی یہ بھارت کی  اتنی بڑی کامیابی ہے ؟

10 مئی کے بعد سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسلسل 16 بار یہ دعویٰ کیا ہے کہ وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کے ذمہ دار ہیں، ان کاکہنا تھا کہ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے تجارت کو ایک موثر ذریعہ قرار دیا ہے، کیا ہم اپنی زرعی پالیسیوں کو امریکی درآمدات کے لیے کھول رہے ہیں؟ کیا ہم چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں کے لیے امریکی تجارتی پالیسیوں کو لبرلائز کر رہے ہیں؟ کیا امریکہ سے درآمدات ہمارے بازاروں میں بھرنے جا رہی ہیں؟۔

آزاد ریسرچ کے مطابق جے رام رمیش کے سوالات اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ بھارتی حکومت کا بیانیہ کمزورہوچکا ہے اور عوام یا پارلیمنٹ کو اس معاملے کی کوئی واضح وضاحت نہیں دی جا  رہی ہے  اور وزیراعظم نریندر مودی پارلیمنٹ کو اعتماد میں کیوں نہیں لے رہے؟  یہی نہیں بھارتی وزیر خارجہ (ای ای ایم) بھی اس معاملے پر عوامی طور پر کوئی وضاحت نہیں دے سکے نہ ہی ملک کو اعتماد میں لیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : مودی سرکار کا ایک اور فالس فلیگ ڈرامہ بے نقاب، جنگی جنون میں مبتلا پراپیگنڈہ ناکام

آزاد ریسرچ کے مطابق  جے رام رمیش کے سوالات اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ اس جنگ بندی اور تجارتی معاہدے کے بارے میں بہت کچھ ہے جس کی تفصیلات اب تک عوام سے پوشیدہ رکھی گئی ہیں ،  ان کا سوال ہے کہ ہمیں واشنگٹن کی جانب سے ایک جنگ بندی اور تجارتی معاہدے پر کیوں عمل کرنا پڑا؟

آپریشن سندور پر حکومت کا بیانیہ اب مکمل طور پر ٹوٹ رہا ہے جو ابتدا میں ایک جرات مندانہ کامیاب فوجی آپریشن کے طور پر پیش کیا گیا تھا اب وہ ایک محض خودساختہ کہانی لگنے لگا ہے ۔

آزاد ریسرچ کے مطابق  جے رام رمیش کی سخت تنقید یہ ظاہر کرتی ہے کہ حکومت نے عوامی سطح پر اس آپریشن کو گمراہ کن انداز میں پیش کیا ، وزیراعظم مودی پارلیمنٹ کو اس معاملے میں اعتماد میں لینے سے کیوں ڈرتے ہیں؟ ان کا خوف واضح ہے، اگر آپریشن سندور کا ایماندارانہ جائزہ لیا جائے تو حکومت کی تمام پروپیگنڈا کہانیاں ٹوٹ کر بکھر جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں : ٹرمپ کے فیلڈ مارشل عاصم منیر کے ساتھ گرم جوشی سے پیش آنے پر بھارت تشویش میں مبتلا

حکومت اس وقت محض زور دار بیانات کے پیچھے چھپ رہی ہے، جبکہ وہ یہ بتانے سے گریز کر رہی ہے کہ بقول ان کے  ایک “کامیاب آپریشن” کو ٹرمپ کی خواہش پر اچانک کیوں ترک کر دیا گیا؟

آزاد ریسرچ کے مطابق ناکام آپریشن سندورکی اچانک تبدیلی اور اس پر مودی حکومت کی خاموشی اس بات کا اظہار ہے کہ بھارتی حکومت عوام اور پارلیمنٹ کے سامنے اس معاہدے کے بارے میں سچ بتانے سے گریز کر رہی ہے جبکہ سوالات بڑھ رہے ہیں ، بھارتی حکومت پر دباؤ ہے کہ اس جنگ بندی اور تجارتی معاہدے کی حقیقت عوام کے سامنے لائی جائے مگر وہ سچ بتانے سے گریزاں ہیں کیونکہ اس کی بدترین ناکامی کا چرچا پہلے ہی پوری دنیا میں ہوچکا ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *