سینئر صحافی جبار چوہدری نے کہا ہے کہ کل سے پورے پاکستان کی بری حالت ہے، میں بھی سوشل میڈیا دیکھ رہا ہوں، ایک مشترکہ چیز ہے کہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ ہمیں سوات واقعہ پر نیند نہیں آئی۔
حیران کن طور پر جن کو نیند نہیں آنی چاہیے، جن کی حکومت ہے جن کے پاس اقتدار ہے، جن کو نیند نہیں آنی چاہیے، وہ اس اہم ترین موقع پر بھی بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
جبار چوہدری نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا جواز دے رہے ہیں کہ میں نے کون سا وہاں جا کر ٹینٹ فراہم کرنے تھے، آپ نے کیا فراہم کرنا تھا، آپ نے کیا فراہم کیا، کیا کرنا چاہیے تھا کچھ تو ذمہ داری لیجئے۔
آپ کی بارہ سال سے حکومت ہے صوبے میں، بارہ سال تھوڑے نہیں ہوتے، بارہ سال سے حکومت ہے بنیادی انفراسٹرکچر آپ نہیں بنا سکے۔
پورا صوبہ کسی مرنے والے کو ریسکیو کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے، پچھلے دس سال میں یہ کم از کم پانچواں واقعہ ہے، پوری دنیا میں یہ حکومت مذاق بنی ہوئی ہے کہ پانی میں پھنسے ہوئے آدمی کو ریسکیو کرنے کے قابل ہی نہیں ہے۔
جبار چوہدری نے کہا کہ ایک ہی خاندان کے پندرہ افراد لمحہ بہ لمحہ موت قریب آتے دیکھتے رہے، حادثات ہو جاتے ہیں لیکن غفلت برتنا، جرم ہے اور یہ جرم ہے جو خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت سے سرزد ہوا ہے اس کی ذمہ داری انہیں لینا پڑے گی۔
آپ کو پتہ نہیں آپ کا صوبہ کیسا ہے، کون سا دریا کب چڑھتا ہے، کب لوگوں پر پابندی لگانی ہے کب لوگوں کو جانے دینا ہے۔
کیا پندرہ سالوں میں ابھی تک آپ نے کوئی اسٹڈی نہیں کی، بنیادی ذمہ داری پی ڈی ایم اے کی ہے جو صوبے کی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی ہے، جو وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے ماتحت ہے۔