بھارتی غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مودی سرکار کے غلام لیفٹیننٹ گورنر کی حکمرانی میں کشمیری عوام کی مذہبی اور انسانی آزادیوں پر نئی سخت قدغنیں عائد کی گئی ہیں۔
ہندو انتہاپسندوں کی امرناتھ یاترا کی سیکورٹی کے بہانے وادی میں ہزاروں کی تعداد میں اضافی فوجی اہلکار تعینات کر د ئیے گئے ہیں تاکہ کشمیری مسلمانوں کی زندگی کو مزید مفلوج کیا جا سکے۔
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق امرناتھ یاترا کا آغاز 3 جولائی سے ہو رہا ہے جو 9 اگست تک جاری رہے گی، مودی حکومت نے اس سفر کے بہانے تقریباً ایک لاکھ اضافی فورسز اہلکار کشمیریوں پر مسلط کر د ئیے ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں :مودی کابھارت مسلم دشمن ریاست بن چکا ہے: ہندوستانی مورخ رام چندر گوہا کااعتراف
سری نگر سے جموں تک شاہراہ پر ماہر نشانہ باز تعینات کر کے علاقے کا گھیرائو کیا ہوا ہے، یاتری قافلوں کی نگرانی ڈرون کیمروں کے ذریعے کی جائے گی اور جدید اسلحہ سے لیس فوجی اہلکار کشمیریوں کی آزادیوں کو دبانے میں مصروف ہیں۔
مودی سرکار کی ہندو قوم پرست پالیسیوں نے کشمیری مسلمانوں کو ان کی مذہبی آزادی سے محروم کر رکھا ہے۔
مسلمانوں کو جمعہ کی نماز اور عیدین کی نماز پڑھنے سے مسلسل روکا جاتا ہے۔ 5 اگست 2019 سے میر واعظ عمر فاروق سمیت کئی مذہبی رہنماؤں کو عید کی نماز سے محروم رکھا گیا ہے، جب کہ سری نگر کی جامع مسجد اور عید گاہ مسلسل بند پڑی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں :مودی حکومت میں کشمیری نوجوان کی تذلیل: برہنہ کرکے جوتوں کا ہار پہنایا گیا
بھارتی انتظامیہ نے وادی کے کئی علمائے کرام کو برسوں سے نظر بند کر رکھا ہے تاکہ کشمیری مسلمانوں کی مذہبی زندگی کو مکمل طور پر مفلوج کیا جا سکے۔
مودی حکومت کا یہ جارحانہ اور غیر انسانی رویہ مقبوضہ وادی میں مسلمانوں کی آزادیوں کا مکمل خاتمہ ہے، جو اس ریاستی ظلم و جبر کی علامت بن چکا ہے۔
امرناتھ یاترا کے نام سازش کے تحت کشمیری عوام پر فوجی جبر اور مذہبی آزادیوں کی پابندیوں سے واضح ہے کہ مودی سرکار کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کے بجائے اسے مزید تلخ اور سنگین بنا رہی ہے۔