ایران کے سینیئر مذہبی رہنماؤں اور علمائے کرام نے فتویٰ جاری کیا ہے کہ رہبرِ انقلاب آیت اللہ علی خامنہ ای پر کسی بھی قسم کا حملہ یا دھمکی دینا ’جنگی جرم‘ کے زمرے میں آتا ہے، رہبرِ انقلاب پر حملہ پوری اُمت مسلمہ پر حملہ تصور ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:نیتن یاہو کے خوفناک عزائم، ایران کے سپریم لیڈرآیت اللہ علی خامنہ ای کی شہادت کے ساتھ تنازع ختم کرنے کا اعلان
ایران کے سینیئر مذہبی رہنماؤں اور علمائے کرام کی جانب سے یہ فتویٰ اسرائیل کے حالیہ حملوں اور مغربی رہنماؤں کی تنقید کے بعد سامنے آیا ہے، جس سے ایران کے عوام کی پریشانی میں اضافہ ہوا ہے۔
اتوار علیحدہ علیحدہ بیانات میں شعیہ عالم دین آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی اور آیت اللہ حسین نوری ہمدانی نے فتویٰ جاری کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ملک کی اعلیٰ مذہبی قیادت، بالخصوص آیت اللہ سید علی خامنہ ای کو نشانہ بنانا، اسلام کے خلاف اعلانِ جنگ کے مترادف ہوگا۔
آیت اللہ شیرازی نے کہا کہ ’ جو بھی شخص یا حکومت ایران کی اعلیٰ قیادت اور مذہبی اتھارٹی کو نقصان پہنچانے کے ارادے سے امتِ مسلمہ یا اسلامی ممالک کی خودمختاری کو نشانہ بنائے، اس کے خلاف مقابلے کا حکم لاگو ہوتا ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ’ ایسے اقدامات کو قبول کرنا یا ان کی حمایت کرنا مسلمانوں اور اسلامی حکومتوں کے لیے حرام ہے‘۔
انہوں نے زور دیا کہ’ “دنیا بھر کے مسلمان ان دشمنوں کو ان کی باتوں اور غلطیوں پر انہیں پشیمان کریں اور مذمت کریں‘۔
مزید پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ آیت اللہ خامنہ ای پر برہم، نئے حملوں کی دھمکی
انہوں نے مزید کہا کہ ’ جو افراد اس راہ میں تکلیف یا نقصان اٹھائیں گے، ان کے لیے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والوں کے برابر اجر و ثواب ہوگا‘۔