ویب ڈیسک: پاکستان میں بھارتی ریاستی سرپرستی میں دہشتگردی کی کارروائیوں کے ناقابل تردید شواہد ایک بار پھر بے نقاب ہو گئے ہیں۔ شمالی وزیرستان اور بنوں گیریژن میں سیکیورٹی فورسز پر حالیہ حملے، بھارت اور فتنہ الخوارج کے گٹھ جوڑ کا نتیجہ قرار دیے جا رہے ہیں۔
پاکستان کی جانب سے متعدد بار دنیا کے سامنے بھارتی دہشتگردی کے شواہد پیش کیے جا چکے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھی مختلف پریس کانفرنسز میں بھارت کی جانب سے پاکستان میں پراکسیز کے ذریعے کی جانے والی دہشتگردی کے ٹھوس ثبوت مہیا کیے ہیں۔
29 اپریل 2025 کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے انکشاف کیا کہ بھارتی فوج کے افسران پاکستان میں دہشتگردی کی سرگرمیوں میں براہ راست ملوث ہیں۔
اس سے قبل 25 اپریل کو جہلم کے قریب سیکیورٹی فورسز نے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق، اس شخص کے قبضے سے دیسی ساختہ بم (IED)، ڈرون، متعدد موبائل فونز اور دس لاکھ روپے نقدی برآمد ہوئی۔
فرانزک تجزیے سے معلوم ہوا کہ گرفتار شخص نے بھارت میں تربیت حاصل کی تھی اور اس کے روابط بھارتی آرمی افسران سے تھے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق، میجر سندیپ سمیت کئی بھارتی افسران کی ہدایات پر پنجاب اور بلوچستان میں بم دھماکوں کی منصوبہ بندی کی گئی۔
جعفر ایکسپریس سانحے میں بھی فتنہ الہندستان کے کارندے اپنے بھارتی ہینڈلرز سے مسلسل رابطے میں تھے۔
مزید براں، را سے منسلک بھارتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس منظم انداز میں پاکستان میں دہشتگردی، فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندستان کے بیانیے کو فروغ دے رہے ہیں۔
بلوچستان میں گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو نے بھی پاکستان میں دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا۔ فتنہ الہندستان کے تحت ہتھیار ڈالنے والے دہشتگردوں کے بیانات بھی بھارت کے دہشتگرد چہرے کو بے نقاب کرتے ہیں۔
بھارتی پراکسی نیٹ ورک کا عالمی چہرہ بھی سامنے آ چکا ہے، جیسا کہ کینیڈا میں خالصتانی رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی شکل میں ظاہر ہوا، جو بھارتی ایجنڈے کا تسلسل تھا۔
پاکستانی حکام نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت کی پراکسی دہشتگردی، فتنہ الہندستان اور فتنہ الخوارج کے ذریعے کیے جانے والے انسانی جرائم کا سخت نوٹس لے۔
حکام کے مطابق، بھارتی سپانسرڈ دہشتگردوں کا نہ کوئی مذہب سے تعلق ہے اور نہ انسانیت سے، اور ان کی کارروائیاں خطے کے امن کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکی ہیں۔