پاکستان نے ’دی ہیگ‘ میں قائم مستقل ثالثی عدالت (پی سی اے) کے فیصلے کا خیر مقدم کیا، جس میں پاکستان کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے بھارت سے کہا گیا ہے کہ وہ ’سندھ طاس‘ معاہدے کی تعمیل کرے۔
عالمی ثالثی عدالت نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری سندھ طاس معاہدے (آئی ڈبلیو ٹی) تنازع میں اپنے اختیارات کی توثیق کرتے ہوئے ایک ’ضمنی فیصلہ‘ جاری کیا ہے۔
پاکستان نے عالمی ثالثی عدالت کا فیصلہ آنے کے بعد نئی دہلی پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر اس معاہدے پر عمل درآمد کرتے ہوئے ’سندھ طاس معاہدہ‘ بحال کجرے، جسے اس نے اس سال مئی سے معطل کر رکھا ہے۔
PR No.1️⃣9️⃣2️⃣/2️⃣0️⃣2️⃣5️⃣
Pakistan Welcomes the Supplemental Award Announced by the Court of Arbitration
In a Supplemental Award announced on 27 June 2025, the Court of Arbitration hearing the Pakistan-India dispute over Kishenganga and Ratle hydroelectric projects has found that… pic.twitter.com/moo4wndr6U
— Ministry of Foreign Affairs – Pakistan (@ForeignOfficePk) June 30, 2025
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی ثالثی عدالت کی جانب سے 27 جون 2025 کو جاری کردہ ضمنی فیصلے میں کشن گنگا اور راتلے پن بجلی منصوبوں پر پاک بھارت تنازع کی سماعت کرتے ہوئے عالمی عدالت نے قرار دیا ہے کہ اس کی اہلیت برقرار ہے اور اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کارروائیوں کو بروقت، مؤثر اور منصفانہ انداز میں آگے بڑھائے۔
عالمی ثالثی عدالت نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے غیر قانونی اور یکطرفہ اعلان کے تناظر میں اس ضمنی فیصلے کا اعلان کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق عدالت کے فیصلے سے پاکستان کے مؤقف کو تقویت ملی کہ 1960 کا معاہدہ مکمل طور پر فعال ہے اور بھارت یکطرفہ اعلانات کے ذریعے اسے منسوخ نہیں کرسکتا۔
یہ فیصلہ پاکستان کے اس مؤقف کی توثیق کرتا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ درست اور فعال ہے اور بھارت کو اس بارے میں یکطرفہ کارروائی کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ پاکستان نے بھارت پر زور دیا کہ وہ بغیر کسی تاخیر کے معاہدے کے فریم ورک کی تعمیل پر واپس آئے۔
دفتر خارجہ نے نئی دہلی پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر سندھ طاس معاہدے کی معمول کی کارروائی دوبارہ شروع کرے اور معاہدے کی ذمہ داریوں کو مکمل اور ایمانداری کے ساتھ پورا کرے۔
نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے نے آئی ڈبلیو ٹی کے قانونی جواز کو تقویت دی، ’عدالت کے فیصلے نے اس بات کی تصدیق کی کہ آئی ڈبلیو ٹی اب بھی مکمل طور پر درست ہے۔
اس سے قبل پاکستان نے پی سی اے کی جانب سے ‘ضمنی اہلیت ایوارڈ’ جاری کرنے کے فیصلے کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت کے پاس اس دیرینہ معاہدے کو روکنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔
دفتر خارجہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پی سی اے کے دائرہ اختیار کے دعوے کو بھارت کی مخالفت کا سامنا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان جولائی 2024 میں دی ہیگ کے پیس پیلس میں ہونے والی سماعت کے بعد میرٹ کی بنیاد پر پہلے مرحلے میں عدالت کا فیصلہ وصول کرنے کا منتظر ہے۔
حکومت نے دونوں جوہری ہمسایہ ممالک کے درمیان منظم مذاکرات کی بحالی کی ضرورت پر زور دیا۔ بیان میں وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے دو طرفہ مذاکرات کے وسیع تر مطالبے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس وقت اولین ترجیح یہ ہے کہ بھارت اور پاکستان بامعنی مذاکرات کا راستہ تلاش کریں جس میں سندھ طاس معاہدے کا اطلاق بھی شامل ہے۔
پاکستان نے حل طلب مسائل کی جامع رینج پر بات چیت کے لیے اپنے کھلے پن کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جموں کشمیر، پانی، تجارت اور دہشتگردی سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل پر بھارت کے ساتھ بامعنی بات چیت کے لیے تیار ہے۔
اس کے برعکس بھارت نے عدالت کے فیصلے کو یکسر مسترد کر دیا۔ دی ہندو کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ (ایم ای اے) نے سپلیمنٹری ایوارڈ کو ‘واضح طور پر مسترد’ کرتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ اس معاملے میں پی سی اے کے اختیار کو تسلیم نہیں کرتی۔