بھارت، امریکا، جاپان اور آسٹریلیا کی کوسٹ گارڈز نے مشترکہ طور پر انڈو پیسیفک خطے میں سمندری سلامتی بڑھانے کے لیے ’کواڈ ایٹ سی شپ آبزرور مشن ‘ کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے جس میں بھارت کے کمزور دفاع پر شدید تنقید اور سنجیدہ سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
کواڈ ایٹ سی شپ آبزرور مشن کا مقصد مشترکہ سمندری نگرانی، معلومات کے تبادلے اور چاروں ممالک کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے۔ مشن کے تحت مشترکہ گشت، بندرگاہوں کے دورے اور تربیتی مشقیں کی جائیں گی۔
چاروں ممالک کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام ’قانون پر مبنی سمندری نظام، بحری گزرگاہوں کی آزادی اور خطے کے استحکام سے وابستگی کی عکاسی کرتا ہے‘۔
دوسری جانب ’آزاد ریسرچ‘ کے مطابق چاروں ممالک کے اس مشن کو چین کے بڑھتے ہوئے تجارتی سمندری اثرورسوخ کے مقابلے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ اس مشن کے آغاز کے ساتھ ہی بھارت کے دفاعی کردار پر سخت تنقید بھی سامنے آئی ہے اور اس کے کمزور دفاعی نظام پر سنجیدہ سوالات بھی اٹھائے جا رہے ہیں۔
آزاد ریسرچ کی رپورٹ کے مطابق ’کواڈ ایٹ سی شپ آبزور مشن‘ میں بھارت کے کردار سے متعلق سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے سنجیدہ سوالات اٹھائے جا رہے ہیں، جن میں کہا جا رہا ہے کہ بھارت جیسے کمزور دفاعی ریکارڈ رکھنے والے ملک کو چین جیسے طاقتور حریف کے مقابل کھڑا کرنا ’محض ایک دھوکے‘ کے سوا کچھ نہیں ہے۔
آزاد ریسر چ کے مطابق ایک ایسا ملک جو پاکستان کے ساتھ حالیہ مختصر جنگی جھڑپ کے دوران پاکستانی افواج کے حملوں سے نہ تو اپنی حدود کی حفاظت کر سکا، نہ ہی اپنے جنگی طیارے بچا سکا، وہ کس بنیاد پر چین کے خلاف طاقت کا مظاہرہ کر سکتا ہے؟اس پر کواڈ ممالک کو سنجیدگی سے سوچنا ہوگا۔
آزاد ریسرچ کے مطابق بھارت کی شمولیت نہ صرف کواڈ کی ساکھ کو نقصان پہنچا سکتی ہے، بلکہ اصل بحران کی صورت میں پورے اتحاد کو کمزور بھی کر سکتی ہے۔
آزاد ریسرچ میں یہ بھی انتباہ کیا گیا ہے کہ ’ بھارت کو چین کا متبادل سمجھنا خود فریبی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ کواڈ کے دیگر اراکین کو چاہیے کہ وہ کسی بڑے بحران سے پہلے اس غلط فہمی سے باہر نکل آئیں‘۔
آزاد ریسرچ کے مطابق دفاعی ماہرینِ بھارت کے دفاعی کردار کے حوالے سے منقسم نظر آتے ہیں، کچھ کے مطابق بھارت کی جغرافیائی حیثیت اور سائز اسے کواڈ کے لیے لازمی شراکت دار بناتا ہے، جبکہ دیگر کا خیال ہے کہ بھارت کو چین کے مقابل براہ راست متبادل سمجھنا، کسی حقیقی بحری تنازع کی صورت میں کواڈ کے مؤقف کو بری طرح نقصان پہنچا سکتی ہے۔
آزاد ریسرچ کے تجزیے کے مطابق فی الحال ’کواڈ ایٹ سی‘ مشن کی سرگرمیاں جاری ہیں، اتحاد کی ظاہری یکجہتی تو نمایاں ہے، مگر یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ کیا بھارت کے کمزور دفاعی نظام پر بھروسا کر کے یہ اتحاد کسی بڑے جغرافیائی بحران کی صورت میں واقعی مؤثر ثابت ہو پائے گا؟۔