سفارتی حکمت عملی یا اندرونی دباؤ ؟ جے شنکر ایک بار پھر پاکستان کے خلاف زہر اُگلنے لگے

سفارتی حکمت عملی یا اندرونی دباؤ ؟ جے شنکر ایک بار پھر پاکستان کے خلاف زہر اُگلنے لگے

بھارتی وزیر خارجہ جے شنکرایک بار پھر پاکستان کے خلاف بیانات دینے لگے ، بھارتی وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے پاکستان کیخلاف  مؤقف اپناتے واضح کیا ہے کہ بھارت اب دہشتگردوں اور ان کے سرپرستی کرنے والی ریاستوں کے درمیان کوئی فرق نہیں کرے گا۔ لیکن سوال یہ ہےکیا یہ بیانات ایک منظم خارجہ پالیسی کی غمازی کرتے ہیں یا بھارت کی سفارتی تنہائی اور داخلی دباؤ کا اظہار ہیں؟۔

آزاد ریسرچ ڈیسک کی تحقیق کے مطابق جے شنکر کے حالیہ بیانات ایک خاص وقت پر سامنے آئے ہیں، جب بھارت کو آپریشن سندور کے نتائج پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔ علاقائی اور عالمی سطح پر بڑھتے ہوئے چیلنجز کے دوران، بھارتی حکومت کی جانب سے اس نوعیت کے جارحانہ بیانات ایک “ڈپلومیٹک ڈائیورژن” کے طور پر سامنے آ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: معرکہِ بنیان مرصوص: مودی کے پہلگام فالس فلیگ آپریشن پر سابق بھارتی فوجی کے دھماکہ خیز انکشافات

جے شنکر نے اپنی تقریر میں واضح کیا کہ بھارت ان ریاستوں کے درمیان فرق نہیں کرے گا جو دہشتگردوں کی پشت پناہی کرتی ہیں۔ تاہم یہ بیانیہ داخلی سیاست میں قوم پرست جذبات کو ابھارنے کا ایک پرانا حربہ بن چکا ہے۔

آزاد ریسرچ کے مطابق جب بھارتی حکومت کو داخلی سطح پر سیاسی دباؤ یا اقتصادی ناکامیوں کا سامنا ہوتا ہے، تو پاکستان مخالف بیانیہ ایک قابلِ بھروسہ “سیاسی آلہ” کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

بھارتی حکومت نے دعویٰ کیا کہ آپریشن سندور کے ذریعے پاکستان میں مبینہ دہشتگرد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ تا ہم اس دعوے کی غیر شفافیت اور بین الاقوامی سطح پر ثبوتوں کے فقدان کو اجاگر کرتی ہے۔ اس آپریشن کے بعد نہ تو کوئی بین الاقوامی تائید سامنے آئی، نہ ہی بھارت کے ان دعوؤں کو عالمی سطح پر سنجیدگی سے لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : مودی سرکار کا جھوٹا بیانیہ عالمی سطح پر رَد ، پاکستانی مؤقف کی پذیرائی

جے شنکر نے امریکہ کے ساتھ بہتر تعلقات پر زور دیا اور گلوبل نارتھ و گلوبل ساؤتھ کے درمیان “پل” بننے کی خواہش کا اظہار کیا۔ مگر بھارت کی غیر متوازن پالیسی، جیسے روس-یوکرین جنگ پر مبہم موقف، امریکہ سمیت مغربی ممالک کو تشویش میں مبتلا کر رہا ہے۔ اس دوہری حکمت عملی سے بھارت کی عالمی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔

پاکستان پر الزامات عائد کرنا اب بھارت کی خارجہ پالیسی کا جزو لاینفک بن چکا ہے۔ آزاد ریسرچ ڈیسک کے مطابق یہ طرزِ عمل نہ صرف بھارت کو خطے میں مزید تنہا کر رہا ہے بلکہ عالمی طاقتوں کے ساتھ اس کی پوزیشن کو بھی کمزور کر رہا ہے۔

جے شنکر کے بیانات محض وقتی سیاسی فائدے کے لیے جاری کیے گئے ہیں یا بھارت کی مستقل پالیسی کا حصہ بن چکے ہیں؟آزاد ریسرچ ڈیسک کے مطابق  یہ بیانات اس وقت کی داخلی مایوسی، معاشی کمزوری، اور علاقائی ناکامیوں کا ردعمل ہیں، جنہیں بھارت ایک جارحانہ سفارتی پیکج کے ذریعے چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *