امریکا نے کہا ہے کہ ایران کا آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون معطل کرنے کا انتخاب ناقابل قبول ہے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹمی بروس نے کہاکہ ایران کو مزید تاخیر کے بغیر مکمل تعاون کرنا چاہیے۔
ادھر ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہےکہ آئی اے ای اے کے ساتھ معاہدے کی معطلی کا بل شوریٰ نگہبان سے منظوری کے بعد ہم پر لازم ہو گیا، ہم اس بل کے پابند ہیں اور اس کے نفاذ میں کوئی شک نہیں۔
واضح رہے کہ 25 جون کو ایرانی پارلیمنٹ نے عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے بل کی منظوری دی تھی۔
ایرانی پارلیمنٹ کے بعدایران کی شوریٰ نگہبان بھی عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) سے تعاون معطل کی توثیق کرچکی ہے۔
علاوہ ازیں ترجمان امریکی محکمہ کا کہنا تھاکہ صدر ٹرمپ مذاکرات کے ذریعے یوکرین اور روس میں جنگ بندی چاہتے ہیں۔
ٹیمی بروس نے غزہ کے حوالے سے گفتگو کرتے کہا کہ غزہ میں حالات معمول پر لانے کیلئے حماس کو ہتھیار ڈالنا اور مغوی رہا کرنے ہوں گے، صدر ٹرمپ غزہ میں جنگ بندی کیلئے پرامید ہیں، امریکی صدر نے 60 روزہ جنگ بندی کا بیان اسرائیل کی رضا مندی پر دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کی صورتحال کی ذمہ دار حماس ہے، حماس نے جنگ بندی کے معاہدے کو متعدد بار توڑا، غزہ جنگ بندی معاہدے کی تفصیلات پر بات نہیں کروں گی۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں 21 ماہ سے جاری جنگ میں اپنی فوجی کارروائیوں میں توسیع کی ہے جہاں 20 لاکھ سے زائد افراد کے لیے سنگین انسانی بحران پیدا ہو گیا ہے۔
سول ڈیفینس ایجنسی کا کہنا ہے کہ بدھ کو اسرائیلی فورسز نے 47 افراد کو شہید کر دیا جبکہ فلسطینی حکام نے بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں غزہ کے شمال میں واقع انڈونیشیا کے ہسپتال کے ڈائریکٹر مروان السلطان بھی شامل ہیں۔