آزاد ریسرچ ڈیسک کی اس رپورٹ میں ہم نریندر مودی کی خارجہ پالیسی کے ان پہلوؤں کا جائزہ لے رہے ہیں جو گزشتہ ایک دہائی میں نمائشی بیانات، مہنگے دوروں اور خالی دعوؤں سے عبارت رہے ہیں۔
بھارتی حکومت نے سفارت کاری کو ایک عوامی تماشہ بنا دیا، مگر جب عملی نتائج کی بات آئی تو نہ بھارت کو عالمی حمایت ملی، نہ دہشت گردی جیسے حساس معاملات پر کوئی بین الاقوامی اتفاقِ رائے، بھارت میں حالیہ دنوں میں حزبِ اختلاف کی آوازیں اس سفارتی ناکامی پر کھل کر سامنے آ رہی ہیں ۔
آل انڈیا ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ محوا موئترا نے وزیر اعظم نریندر مودی کی خارجہ پالیسی پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے “ناکام سفارت کاری” قرار دیا ہے، خاص طور پر پہلگام حملوں کے بعد وہ کہتی ہیں کہ ہم پاکستان کو سفارتی طور پر تنہا کرنے میں کیوں ناکام رہے؟ کسی بھی ملک نے کھل کر پاکستان کے خلاف کوئی بات کیوں نہیں کی؟” یہ سوال نہ صرف ایک سیاسی بیان ہے بلکہ بھارتی سفارت کاری کی گہری کمزوری کو بے نقاب کرتا ہے۔
آزاد ریسرچ کے مطابق بھارتی حکومت نے گزشتہ دہائی میں وزارت خارجہ پر 1 لاکھ کروڑ روپے سے زائد خرچ کیے ہیں، مگر نہ تو عالمی سطح پر کوئی ٹھوس اتحاد قائم کیا جا سکا اور نہ ہی دہشت گردی پر کوئی قابلِ ذکر عالمی موقف حاصل ہوا۔
بڑا بجٹ، کم نتیجہ
بھارتی حکومتی دستاویزات کے مطابق، وزارت خارجہ کے بجٹ میں گزشتہ سالوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ہم پاکستان کے خلاف کسی بین الاقوامی مذمت کو حاصل کر پائے؟ نہیں ، کیا بھارت نے کوئی دیرپا اسٹریٹجک اتحاد قائم کیا؟ نہیں۔
محوا موئترا کی باتیں محض حزب اختلاف کی سیاست نہیں، بلکہ وہ ایک ایسی خارجہ پالیسی کی ناکامی کی طرف اشارہ کر رہی ہیں جو صرف تصویری مواقع تک محدود ہے۔
نمائشی سفارت کاری، حکمتِ عملی سے خالی
آزاد ریسرچ ڈیسک نے بارہا اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ مودی کی غیر ملکی دورے زیادہ تر نمائش پر مبنی تھے، اور ان کا حقیقی سفارتی فائدہ نہ ہونے کے برابر ہے۔
بھارتی سیاستدان نے سوال اٹھایا کہ پڑوس اول منصوبہ جس کا نتیجہ یہ ہونا تھا کہ خطے میں ہم آہنگی ہوتی لیکن نیپال مالدیپ سے تعلقات کشیدہ کیے اور سارک میں ناکارہ کردار اداکیا ، اسی طرح کواڈ پارٹنرشپ منصوبے میں مشترکہ فوجی حکمت عملی ندارد جبکہ متوقع نتیجہ یہ ہونا چاہیے تھا کہ بھارت کا بحر ہند میں اثر ہوتا مزید براں جی 20 اجلاس میں صرف رسمی تقریبات رہیں کوئی پائیدار اثر نہیں جبکہ توقعات اس کے برعکس تھیں ۔
قومی سلامتی: بیانیہ کمزور، ثبوت ندارد
آزاد ریسرچ کے مطابق پہلگام جیسے حملوں کے باوجود بھارت عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف بیانیہ بنانے میں ناکام رہا ہے، نہ ہی قابلِ قبول ثبوت دیے گئے اور نہ ہی اقوامِ متحدہ یا دیگر اداروں نے پاکستان کو براہِ راست مورد الزام ٹھہرایا۔
محوا موئتر کا ماننا ہے کہ بھارت کسی کو بھی یہ دکھانے میں ناکام رہے کہ پہلگام حملوں کا کوئی براہ راست تعلق پاکستان سے ہے، یہ اعتراف ظاہر کرتا ہے کہ بھارت عالمی فورمز پر اکیلا ہوتا جا رہا ہے، حتیٰ کہ قریبی ممالک بھی بھارت کے مؤقف سے کترانے لگے ہیں۔
مضبوط لیڈر” کا پردہ فاش؟
آزاد ریسرچ کے مطابق تجزیہ کاروں، حزب اختلاف، اور سابق سفارت کاروں میں ایک رائے ابھر رہی ہے کہ مودی کی سفارتی برتری کا تصور ٹوٹ چکا ہے ، سالوں سے عوام کا پیسہ مہنگے غیر ملکی دوروں پر ضائع کرنے کے بعد، نہ تو کوئی عالمی اتحاد بنا، نہ کوئی ٹھوس پالیسی سامنے آئی ، اب بھارت ایسے چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے جنہیں خالی نعروں سے نہیں، بلکہ مضبوط حکمت عملی سے حل کیا جانا چاہیے۔
آزاد ریسرچ ڈیسک کے مطابق مودی ڈاکٹرائن نے عالمی قیادت کا خواب دکھایا، لیکن حقیقت میں صرف عالمی بے اعتنائی ملی ، بھارت کی خارجہ پالیسی کو صرف دکھاوے کے بجائے اصل قومی مفاد، پختہ حکمتِ عملی سے کام لینا چاہیے، مودی حکومت کی موجودہ روش نے بھارت کو ہرمحاذ پر تنہا کر دیا ہے۔