بھارت کی ہندو انتہاپسند تنظیم آر ایس ایس کے نظریے سے متاثر بی جے پی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں پر ظلم و ستم کی انتہا کر دی ہے۔ یہ حکومت نہ صرف کشمیری مسلمانوں کے بنیادی انسانی حقوق سلب کر رہی ہے بلکہ اُن کی مذہبی آزادی پر بھی حملہ آور ہے۔
دوسری جانب ہندو برادری کو کھلی چھوٹ دی جا رہی ہے اور اُن کی مذہبی تقریبات کو سرکاری سرپرستی میں تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے، یہ دہرا معیار بھارت کی کھلی مذہبی جانبداری اور مسلمانوں سے شدید نفرت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
مسلمانوں پر پابندیاں، ہندو یاترا کو کھلی چھوٹ
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹس کے مطابق بی جے پی حکومت اکثر مواقع پر کشمیری مسلمانوں کو جمعہ، عید، شبِ قدر اور عاشورہ جیسے اہم مذہبی اجتماعات سے روک دیتی ہے۔ جامع مسجد سری نگر جیسی مرکزی عبادت گاہ کو اکثر و بیشتر بند کر دیا جاتا ہے تاکہ مسلمان باجماعت عبادت نہ کر سکیں۔
عاشورہ کے جلوسوں پر مکمل پابندی عائد ہے، اور جلوس نکالنے کی صورت میں نہتے عوام پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا بے دریغ استعمال معمول بن چکا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں :مودی کی خارجہ حکمتِ عملی زمین بوس، دنیا بھارت سے دور، پاکستان سے قریب
اس کے برعکس ہندو ئوں کو نہ صرف اپنے تمام مذہبی رسومات کی آزادی حاصل ہے بلکہ امرناتھ یاترا جیسے بڑے مذہبی پروگرام کے لیے ریاستی مشینری کو پوری طرح متحرک کر دیا جاتا ہے۔
یاترا کے لیے خصوصی سیکورٹی پلان تشکیل د ئیے جاتے ہیں، ہزاروں اضافی فوجی اہلکار تعینات کیے جاتے ہیں، طبی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں اور سڑکوں کی مرمت سے لے کر ٹرانسپورٹ کی سہولت تک ہر ممکن تعاون دیا جاتا ہے۔
آر ایس ایس کے ایجنڈے پر عمل ،کشمیریوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش
اگست 2019 میں بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت (آرٹیکل 370) کا خاتمہ کر کے ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا۔ اس اقدام کا بنیادی مقصد خطے کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنا تھا۔
اب لاکھوں غیر مقامی ہندوؤں کو کشمیر میں زمین الاٹ کی جا رہی ہے اُنہیں ووٹ کا حق دیا جا رہا ہےاور نوکریاں دی جا رہی ہیں تاکہ آبادی کا تناسب بدل کر کشمیریوں کی شناخت مٹا دی جائے۔
یہ وہی حکمت عملی ہے جو اسرائیل نے فلسطین میں اپنائی — مقامی آبادی کو دیواروں کے پیچھے دھکیل کر ان کی زمینوں پر قبضہ ان کی معیشت تباہ اور ان کی شناخت مٹانے کی مذموم کوشش۔ مودی حکومت کا بھی یہی مقصد ہے کہ کشمیری مسلمان اپنی زمین، شناخت اور مذہب سے محروم ہو جائیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں :مودی سرکار کی ہندوتوا انتہا پسندی عروج پر، اذان پر بھی پابندی عائد کردی
سیکورٹی کے نام پر ظلم، گھروں پر چھاپے، گرفتاریاںامر ناتھ یاترا کے نام پر وادی میں ہزاروں اضافی فوجی اہلکار تعینات کر د ئیے گئے ہیں۔ ان کی تعیناتی صرف یاترا کی سیکیورٹی تک محدود نہیں بلکہ عام کشمیریوں کی زندگی کو مزید اجیرن بنانے کے لیے ہے۔
آئے دن گھروں پر چھاپے مارے جاتے ہیں، نوجوانوں کو بلاوجہ گرفتار کیا جاتا ہے اور سیکورٹی آپریشنز کے نام پر لوگوں کو ہراساں کیا جاتا ہے۔ وادی میں خوف کا ماحول پیدا کر دیا گیا ہے تاکہ کوئی بھی آواز بلند نہ کر سکے۔
مسلمان دشمن پالیسیوں کا تسلسل ،مودی کا مسلم دشمن چہرہ بے نقاب
نریندر مودی اور اُس کی بی جے پی حکومت کا اصل چہرہ اب پوری دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے،یہ حکومت صرف مسلمانوں کے خلاف نفرت کی بنیاد پر چل رہی ہے۔ چاہے بھارت میں شہریت کے متنازع قوانین ہوں، گاؤ رکھشا کے نام پر مسلمانوں کو قتل کیا جانا ہو، یا مقبوضہ کشمیر میں مذہبی آزادی پر قدغن ، ہر اقدام ایک سوچے سمجھے مسلم مخالف ایجنڈے کا حصہ ہے۔
مودی حکومت کا یہ طرز عمل نہ صرف بھارتی آئین کی روح کے خلاف ہے بلکہ عالمی انسانی حقوق کے چارٹر کی بھی صریح خلاف ورزی ہے۔ مذہب کی بنیاد پر تفریق، ریاستی وسائل کا یک طرفہ استعمال، اور ایک مخصوص برادری کو دبانا دنیا کی کسی بھی مہذب ریاست میں قابلِ قبول نہیں ہو سکتا۔
عالمی برادری سے مطالبہ
اب وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری اس مجرمانہ خاموشی کو توڑے اور بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے۔ اقوامِ متحدہ، او آئی سی، انسانی حقوق کی تنظیمیں اور بین الاقوامی عدالتیں اس دیرینہ مسئلے پر فوری توجہ دیں اور کشمیری عوام کے بنیادی حق — حقِ خود ارادیت — کو تسلیم کر کے انہیں انصاف دلائیں۔