اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ میں جاری جنگ کو روکنے کے حوالے سے بات چیت کے لیے ایک اعلیٰ سطحی مذاکراتی وفد آج قطر کے دارالحکومت دوحہ روانہ کر رہا ہے۔
یہ دورہ جنگ بندی کے امکانات پر غور و فکر کے لیے کیا جا رہا ہے، جس میں امریکہ اور قطر کی مشترکہ ثالثی کا کردار نمایاں ہوگا عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی ٹیم قطر میں ہونے والے ان مذاکرات میں شرکت کرے گی جن میں جنگ کے خاتمے، مغویوں کی رہائی، اور انسانی بنیادوں پر امدادی راہ داریوں کے قیام جیسے اہم نکات زیر بحث آئیں گے۔ مذاکرات کا یہ عمل ان تجاویز کی بنیاد پر کیا جا رہا ہے جو قطر اور امریکہ نے تیار کی ہیں۔
حماس کی ترمیمی تجاویز مسترداسرائیلی وزیراعظم آفس نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ حماس کی جانب سے قطر کی پیش کردہ تجویز میں کسی قسم کی ترمیم یا تبدیلی کی کوششیں قابل قبول نہیں ہوں گی۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اپنے دائیں بازو کے سخت گیر اتحادیوں کو واضح الفاظ میں یقین دلایا ہے کہ وہ غزہ میں اس وقت تک فوجی کارروائی بند نہیں کریں گے جب تک کہ حماس اور دیگر مزاحمتی تنظیموں کی عسکری قوت کو مکمل طور پر ختم نہیں کر دیا جاتا۔ن
یتن یاہو کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کا مطلب کسی صورت یہ نہیں کہ حماس باقی رہے یا اس کی صلاحیت محفوظ رہے۔ ان کے بقول، فوجی آپریشن کا مقصد صرف وقتی سکون نہیں بلکہ حماس کی مستقل شکست ہے۔
ادھر عالمی برادری مسلسل جنگ بندی اور انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کے لیے زور دے رہی ہے، جبکہ مصر، قطر اور امریکا اس تنازع کو پرامن حل کی جانب لانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔