غیر قانونی طور پر بھارت کے زیرِ تسلط جموں و کشمیر کے ضلع بارہمولہ میں مودی سرکار نے محرم الحرام کے روایتی جلوسوں پر پابندی عائد کر دی ہے جب کہ دوسری جانب ہندو یاتراؤں کو مکمل حکومتی تحفظ اور سرپرستی حاصل ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بارہمولہ کے علاقوں پٹن، میرگنڈ، میرچیمار اور آس پاس کے دیگر مقامات پر محرم کے جلوسوں کے انعقاد پر مکمل پابندی لگا دی گئی ہے۔
یہ فیصلہ بارہمولہ کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ کی بنیاد پر کیا گیا جس میں سیکورٹی خدشات کا بہانہ بنایا گیا تھا ، رپورٹ میں بھارتی وزارتِ داخلہ کے مارچ 2025 کے اس فیصلے کا بھی حوالہ دیا گیا ہے، جس کے تحت کشمیری عوامی تنظیم “اتحاد المسلمین” کو یو اے پی اے جیسے کالے قانون کے تحت ممنوع قرار دیا گیا تھا، صرف اس بنیاد پر کہ وہ کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی حمایت کرتی ہے۔
واضح رہے کہ اسی ریاست میں امرناتھ یاترا جیسے ہندو مذہبی جلوسوں کو نہ صرف مکمل تحفظ فراہم کیا جاتا ہے بلکہ سیکیورٹی فورسز، ہیلی کاپٹرز، طبی سہولیات اور لوجسٹک سپورٹ بھی میسر ہوتی ہے،تاہم جب بات محرم یا دیگر مذہبی جلوسوں کی ہو تو بھارتی حکومت فوراً سیکیورٹی خدشات کا بہانہ بنا کر ان پر قدغن لگا دیتی ہے۔
کشمیر کے عوام اور انسانی حقوق کے ادارے اس اقدام کو مذہبی آزادی پر حملہ اور فرقہ وارانہ تعصب قرار دے رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کی دوغلی پالیسی واضح طور پر اقلیتوں، خصوصاً مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کی عکاسی کرتی ہے۔