ایران نے حالیہ 12 روزہ جنگ کے دوران اسرائیل کی کم از کم 5 فوجی تنصیبات کو کامیابی کے ساتھ نشانہ بنایا، جس میں نقصان کی شدت سرکاری دعوؤں سے کئی زیادہ ہو سکتی ہے۔
دی ٹیلیگراف کی حاصل کردہ ریڈارڈیٹا کے مطابق یہ معلومات اوریگون اسٹیٹ یونیورسٹی کے ماہرین نے سیٹلائٹ ریڈار کے ذریعے حاصل کیں، جن سے پتا چلتا ہے کہ نشانہ بننے والی جگہوں میں ایک بڑا فضائی اڈہ، انٹیلی جنس مرکز اور ایک لاجسٹک بیس شامل ہیں۔
اسرائیلی حکام نے سخت سنسر شپ قوانین کی وجہ سے ان حملوں کی عوامی سطح پر تصدیق نہیں کی، تاہم مقامی رپورٹس اور ماہرین کے تجزیے بتاتے ہیں کہ نقصان کی شدت سرکاری دعوؤں سے کئی زیادہ ہو سکتی ہے۔
دی ٹیلیگراف کی رپورٹ کے مطابق 6 ایرانی میزائل اسرائیل کے شمالی مرکز اور جنوب میں واقع ان 5 فوجی تنصیبات پر گرے جو پہلے رپورٹ نہیں ہوئیں۔ یہ ان 36 حملوں کے علاوہ ہیں جو اسرائیلی فضائی دفاعی نظام کو چیر کر رہائشی و صنعتی علاقوں میں تباہی کا باعث بنے۔
اگرچہ اسرائیل کے جدید ملٹی لیئر دفاعی نظام، جس میں آئرن ڈوم، ڈیوڈز سلنگ، ایرو، اور امریکا کا فراہم کردہ تھاڈ سسٹمز شامل ہیں، نے زیادہ تر حملوں کو ناکام بنایا، لیکن جنگ کے ساتویں دن تک تقریباً 16 فیصد میزائل دفاعی حصار کو عبور کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس نے ایران کے 400 میں سے 200 سے زیادہ میزائل لانچرز تباہ کر دیے، مگر دفاعی حکام خبردار کر رہے ہیں کہ ایران تیزی سے میزائلوں کی بڑے پیمانے پر پیداوار کی طرف بڑھ رہا ہے، جس سے اس کے ذخائر آئندہ چند سالوں میں 8,000 سے 20,000 تک پہنچ سکتے ہیں۔
ایران کا کہنا ہے کہ اس کی بیشتر میزائل صلاحیت اب بھی محفوظ ہے اور اس نے اپنی زیرِ زمین ’میزائل شہروں‘ کو ابھی تک کھولا ہی نہیں۔
دی ٹیلیگراف کا یہ انکشاف ایسے وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل میں عوامی سطح پر بڑھتا ہوا شک ظاہر کیا جا رہا ہے۔ معروف صحافی روویو ڈروکر نے تصدیق کی ہے کہ ’کئی ایرانی میزائل اسرائیل کے ملٹری بیسز اور دفاعی اڈوں اور اسٹریٹجک مقامات پر لگے، جن کی تفصیلات آج تک رپورٹ نہیں ہوئیں۔ ان کے مطابق ایرانی حملے انتہائی درست اور مؤثر تھے۔
اگرچہ صرف 28 اسرائیلی ہلاکتیں ہوئیں، جو ملک کے الرٹ سسٹم اور شہریوں کی بم شیلٹرز کے استعمال کی صلاحیت کی عکاسی کرتا ہے، لیکن تقریباً 15,000 افراد بے گھر ہو گئے۔
ایرانی حکام نے اس جنگ میں کامیابی کے دعوے کیے ہیں، جبکہ ایرانی ریاستی میڈیا میں اسرائیلی دفاعی نظام کی ناکامی کی ویڈیوز اور آئرن ڈوم کا مذاق اڑاتے ہوئے کارٹون نشر کیے جا رہے ہیں۔ پاسدارانِ انقلاب کے نائب سربراہ میجر جنرل علی فضلی نے دعویٰ کیا کہ ایران نے اب تک صرف 25 تا 30 فیصد میزائل صلاحیت استعمال کی ہے اور اس کے زیر زمین ’میزائل سسٹمز‘ ابھی تک کھولے ہی نہیں گئے۔
اوریگون اسٹیٹ یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے ایران اور اسرائیل میں میزائل نقصانات کا مکمل تجزیہ آئندہ چند ہفتوں میں جاری کیے جانے کی توقع ہے۔