پاکستان نے اقوام متحدہ میں ایک سخت پیغام دیتے ہوئے افغانستان سے ابھرتے ہوئے سرحد پار دہشت گردی کے خطرے سے خبردار کیا ہے اور کہا ہے کہ اسے اس بات کے مصدقہ اور ناقابل تردید شواہد ملے ہیں کہ کالعدم دہشتگرد تنظیمیں، جیسے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور مجید بریگیڈ، پاکستان کے اہم انفراسٹرکچر اور ترقیاتی منصوبوں کو نشانہ بنانے کے لیے آپس میں گٹھ جوڑ کر رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:روس افغانستان کی طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیا
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے بتایا کہ یہ دہشتگرد گروہ افغانستان کے ان علاقوں سے کارروائیاں کر رہے ہیں جو علاقے حکومت کے زیر اثر نہیں ہیں، یہ دہشتگرد غیر حکومتی علاقوں سے کارروائیاں کر رہے ہیں۔
Statement by Ambassador Asim Iftikhar Ahmad
Permanent Representative of Pakistan to the UN
At the General Assembly Plenary Session on the Situation in Afghanistan
(July 7, 2025)
***Mr. President,
We thank you for organizing this debate. It is an important opportunity to… pic.twitter.com/M7vtfIQPM4
— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) July 7, 2025
انہوں نے بتایا کہ یہ افغان سرزمین پر موجود دہشتگرد نیٹ ورک مسلسل مضبوط ہو رہے ہیں اور پاکستان کی سلامتی کے ساتھ ساتھ پورے خطے کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان میں حالیہ ہفتوں میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ 28 جون کو شمالی وزیرستان میں ایک خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی فوجی قافلے سے ٹکرا دی، جس کے نتیجے میں 16 فوجی شہید اور کئی شہری زخمی ہوئے۔ چند دن بعد باجوڑ میں سڑک کنارے نصب بم کے دھماکے میں اسسٹنٹ کمشنر سمیت 5 اعلیٰ سرکاری اہلکار جان سے گئے۔
سفیر عاصم افتخار نے کہا کہ ان حملوں میں استعمال ہونے والا جدید اسلحہ وہی ہے جو 2021 میں بین الاقوامی افواج کے افغانستان سے انخلا کے بعد وہاں چھوڑا گیا تھا۔ ’یہ ہتھیار اب افغان سرزمین سے حملوں کے لیے استعمال ہو رہے ہیں اور ان کی مدد سے دہشتگرد پہلے سے زیادہ منظم اور مہلک حملے کر رہے ہیں۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی جانب سے کالعدم قرار دی گئی دہشتگرد تنظیم ٹی ٹی پی کو افغانستان سے کام کرنے والا سب سے بڑا گروہ قرار دیا، جس کے پاس اندازاً 6,000 جنگجو ہیں۔ انہوں نے داعش خراسان، القاعدہ اور مختلف بلوچ علیحدگی پسند گروہوں کا بھی ذکر کیا جو افغانستان میں متحرک ہیں۔
مزید پڑھیں:افغانستان دہشتگردی کا گڑھ کیسے بنا؟ افغان بچوں کو کیسے جہاد کلچر کی جانب راغب کیا گیا تہلکہ خیز امریکی دستاویزات لیک!
پاکستانی سفیر نے کہا کہ ’ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ افغانستان دوبارہ دہشتگردوں کی پناہ گاہ نہ بنے جو اپنے ہمسایوں اور عالمی برادری کے لیے خطرہ بنیں، سفیر نے اقوام متحدہ اور خطے کے ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ ان ’ ان دہشتگرد عناصر‘ کے خلاف کارروائی کریں جو خطے میں ایک اور تنازع بھڑکا سکتے ہیں۔
In my statement in GA today, I highlighted the need for structured engagement with Afghanistan, averting humanitarian crisis & ensuring that Kabul does not become a hub of terrorism. I also drew the world’s attention to threats posed by the TTP to Pakistan & the wider region. https://t.co/PFpVUcdcPM
— Asim Iftikhar Ahmad, PR of Pakistan to the UN (@PakistanPR_UN) July 7, 2025