ویب ڈیسک۔ کانگریس کے رہنما دانش علی نے مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے سلوک پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب سے نریندر مودی نے حکومت سنبھالی ہے، اقلیتوں کے ساتھ سڑکوں سے لے کر پارلیمنٹ تک جو کچھ ہو رہا ہے، وہ کسی سے چھپا نہیں ہے۔ یہ حکومت خود ہی مدعی، جج اور سزا نافذ کرنے والا ادارہ بن چکی ہے۔ پوری دنیا نے پارلیمنٹ میں ایک عام مسلمان کی حالت دیکھ لی ہے۔
آزاد ریسرچ نے کانگریس رہنما دانش علی کے اس بیان کو دہلی میں آر ایس ایس کی زیر قیادت مودی حکومت کی فاشسٹ حقیقت کا منہ بولتا ثبوت قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق بھارت میں مسلمانوں کا استحصال محض چند واقعات کا مجموعہ نہیں، بلکہ ایک منظم، ریاستی سرپرستی میں جاری مہم ہے، جس کا مقصد مسلمانوں کو حاشیے پر دھکیلنا، ذلیل کرنا، اور ان کی شناخت کو مٹانا ہے۔
نریندر مودی کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے بھارت کے مسلمان اپنی ہی سرزمین پر دوسرے درجے کے شہری بنا دیے گئے ہیں۔ “ہندوتوا” کے نام پر بی جے پی حکومت آئین کی محافظ نہیں بلکہ ایک ایسی طاقت بن چکی ہے جو مخالف آوازوں کو خاموش کرتی ہے، مسلمانوں کے وجود کو جرم بناتی ہے، اور ان پر بے خوفی سے ظلم کرتی ہے۔ دنیا نے خوف کے ساتھ دیکھا ہے کہ کس طرح ریاستی سرپرستی میں بلڈوزر مسلمانوں کے گھروں، مساجد اور دکانوں کو اتر پردیش، دہلی، اور مدھیہ پردیش میں مسمار کرتے رہے۔ بغیر کسی قانونی کارروائی کے، صرف احتجاج کرنے یا مسلمان ہونے کے “جرم” میں پورے کے پورے خاندان بے گھر کر دیے گئے۔
آزاد ریسرچ کے مطابق سڑکوں پر ہجوم کی شکل میں قاتل گھومتے ہیں، جنہیں یا تو حکمران طبقے کی خاموشی حاصل ہے یا کھلی حمایت۔ گائے کے گوشت کھانے یا لے جانے کے شک میں مسلمانوں کو پیٹ پیٹ کر قتل کیا گیا۔ نعرے لگانے، ٹوپی پہننے، یا “ہندو علاقوں” میں صرف موجود ہونے پر حملے کیے گئے۔ ان حملوں کی ویڈیوز فخر سے سوشل میڈیا پر اپلوڈ کی گئیں، اور پولیس یا عدالتوں نے زیادہ تر خاموشی اختیار کئے رکھی ۔
ریسرچ کے مطابق پارلیمنٹ، جو کہ جمہوریت کا مندر سمجھا جاتا ہے، وہاں بھی مسلمان محفوظ نہیں۔ خود دانش علی کو ہندوستانی پارلیمنٹ میں شرمناک گالیوں کا سامنا کرنا پڑا اور مودی حکومت خاموش تماشائی بنی رہی۔ اگر ایک رکن پارلیمان کا یہ حال ہے، تو ایک عام مسلمان شہری کی حالت کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔
یہ طرز حکمرانی نہیں بلکہ ایک مکمل “اپارتھائیڈ” (نسلی امتیاز) ہے۔ دہلی میں ایک اکثریتی حکومت جان بوجھ کر بھارت کے سیکولر تانے بانے کو تباہ کر رہی ہے، ریاستی اداروں کو ہتھیار بنا رہی ہے، اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کو ایک ہندوتوا آمریت میں تبدیل کر رہی ہے۔ بین الاقوامی برادری کو 20 کروڑ بھارتی مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کا فوری نوٹس لینا چاہیے اس سے پہلے کہ بلڈوزر جمہوریت کے بچے کھچے آثار کو بھی مٹا دیں۔