امریکا نے دوطرفہ جنگ بندی کا بھارتی دعویٰ مسترد کردیا

امریکا نے دوطرفہ جنگ بندی کا بھارتی دعویٰ مسترد کردیا

امریکانے بھارت کے اس دعوے کو سختی سے مسترد کر دیا ہے کہ حالیہ پاک، بھارت جنگ بندی کسی بیرونی مداخلت کے بغیر، دو طرفہ بنیادوں پر طے پائی۔ امریکی محکمہ خارجہ نے واضح کیا ہے کہ واشنگٹن نے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

یہ بھی پڑھیں:پاک بھارت جنگ بندی میں ٹرمپ کی مداخلت، مودی سرکار کی خاموشی پر کانگریس رکن کے سوالات

واشنگٹن میں ایک معمول کی پریس بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ ’ہم نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ روکی ہے، ’جو بھارتی مؤقف کے بالکل برخلاف ہے‘۔

ٹیمی بروس نے بتایا کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور نائب صدر جے ڈی وینس اس تنازع کے حل کے لیے سفارتی کوششوں میں براہِ راست شریک تھے۔ انہوں نے کہا کہ ’ٹرمپ انتظامیہ کی ثالثی دانستہ اور مؤثر تھی۔ صدر ٹرمپ نے عالمی امن کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں اور ان کا طریقہ کار شفاف اور واضح ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ صدر ٹرمپ عالمی استحکام کے لیے کتنے متحرک ہیں‘۔

واضح رہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کا یہ بیان اُس وقت سامنے آیا جب بھارتی وزیر خارجہ وکرم مسری نے بھارتی پارلیمان کی خارجہ امور کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ جنگ بندی کا فیصلہ بھارت اور پاکستان نے خود کیا تھا اور اس میں کوئی غیر ملکی مداخلت نہیں ہوئی۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ یہ کشیدگی صرف روایتی جنگ کی حد تک محدود رہی اور دونوں فریقین نے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی کوئی بات یا کوشش نہیں کی۔

بھارت جو مؤقف پیش کر رہا ہے وہ ’غلط‘ ہے، ٹیمی بروس

امریکی ترجمان ٹیمی بروس نے ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ عام بات ہے کہ ہر کوئی اپنی رائے رکھتا ہے، لیکن بھارت جو مؤقف پیش کر رہا ہے، وہ غلط ہے۔” انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بارہا اس بات کو دہرایا ہے کہ جنگ بندی میں امریکا کا کردار اہم تھا۔

مزید پڑھیں:پاکستان کیساتھ مستقبل میں جنگ آ سان نہیں ہو گی، چین پاکستان کیساتھ مل کر لڑے گا، بھارتی دفاعی تجزیہ کار پراوین ساہنی دعویٰ

پریس بریفنگ کے دوران ٹیمی بروس نے صدر ٹرمپ کی دیگر سفارتی کوششوں کا بھی ذکر کیا، جن میں غزہ میں امن قائم کرنے کی کوششیں شامل ہیں، جہاں امریکا حماس کے بغیر مستقبل کے سیاسی ڈھانچے کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ، آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان بھی امریکا کی ثالثی جاری ہے۔

امریکا کا یہ سخت ردعمل بھارت اور امریکا کے بیانیے میں فرق کو اجاگر کرتا ہے  اور یہ بھی واضح کرتا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ عالمی سطح پر امن قائم کرنے کی اپنی کوششوں کو انتخابات سے قبل نمایاں کرنا چاہتی ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *