بھارت کا رافیل چھپانے کا معاملہ بے نقاب، عالمی سطح پر سفارتی تنہائی میں اضافہ

بھارت کا رافیل چھپانے کا معاملہ بے نقاب، عالمی سطح پر سفارتی تنہائی میں اضافہ

آزاد فیکٹ چیک نے سوشل میڈیا پربھارت سے چلنے والے ایکس اکاؤنٹ کی جانب سے پھیلائی گئی غلط معلومات کی نشاندہی کی ہے جس میں نے یہ دعوی کیا گیا کہ  کوئی رافیل طیارہ گرا نہیں، بلکہ صرف جاسوس طیاروں کو نشانہ بنایا گیا۔

بھارتی سوشل میڈیا اکاؤنٹ  میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ڈیکوئیز (جاسوس طیارے) کو گرا لیا گیا، نہ کہ رافیل جنگی طیاروں کو۔ پنجاب کے گاؤں اکلین کلان میں ملنے والے ملبے میں Snecma M88 انجن شامل تھا، جو خاص طور پر ڈاسو رافیل طیاروں میں استعمال ہوتا ہے اور کوئی بھی ڈیکوئی اس انجن کا استعمال نہیں کرتا۔

پنجاب کے گاؤں اکلین کلان میں ملنے والے ملبے میں ایک Snecma M88 کروِیز انجن کے پرزے شامل ہیں، جو کہ ڈاسو رافیل جنگی طیاروں کا خصوصی ٹربوفین انجن ہے۔

کوئی بھی فضائی جاسوس طیارہ ایسا انجن استعمال نہیں کرتا، جو کہ واضح طور پر اس دعوے کو جھوٹا ثابت کرتا ہے کہ صرف جاسوس طیارے گرائے گئے تھے۔

آزاد فیکٹ چیک کے مطابق یہ جھوٹی پوسٹ ایک وسیع  اور غلط معلومات کے سلسلے کا حصہ لگتی ہے جو بعض بھارتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی جانب سے بدترین ذلت آمیز فوجی شکست کے بعد پھیلائی جا رہی ہیں۔

ان ذرائع نے دیگر شواہد بنانے کی کوشش کی ہے تاکہ نتائج کو کمزور دکھایا جا سکے، لیکن ان کی کوششیں حقیقت پر مبنی نہیں ہیں اور انہیں طویل عرصے سے مسترد کیا جا چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں :فرانسیسی کمپنی داسو ایوی ایشن نے رافیل سے متعلق بھارتی دعویٰ اور سی ای او سے منسوب بیان کی تردید کر دی

قبل ازیں آزاد فیکٹ چیک نے بھارت سے چلنے والے ایکس (سابق ٹوئٹر) اکاؤنٹ کی جانب سے پھیلائی گئی جھوٹی خبر کو بے نقاب کیا ، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ داسو ایوی ایشن کے سی ای او ایرک ٹراپیئر نے آپریشن سندور کے دوران بھارت کی طرف کوئی نقصان نہ ہونے کی تصدیق کی ہے۔

یہ سب کچھ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب بھارت عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی سفارتی تنہائی کا سامنا کر رہا ہے ، اس کا حالیہ مثال یہ ہے کہ  جب امریکہ نے براہ راست بھارت کا انکار کیا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی معاہدہ تیسری پارٹی کی مداخلت کے بغیر طے پایا تھا۔

واشنگٹن میں تصدیق کی گئی کہ امریکہ نے واقعی اس جنگ بندی میں سہولت فراہم کی تھی، جس سے نئی دہلی کے یکطرفہ سفارتی اقدام کے بیانیے کو کمزور کر دیا۔

یہ فیکٹ چیک ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ کشیدگی  کے دور میں ہمیں معلومات کی تصدیق کی ضرورت ہے اس  سے پہلے کہ اسے سوشل میڈیا پر شیئر کیا جائے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *