پاکستان اور ترکیہ کے درمیان دفاعی تعاون کے نئے باب کا آغاز، ترک وزیر دفاع کا دورہ ایئر ہیڈکوارٹرز، ظہیر احمد بابر سدھو سے اہم ملاقات
Home - آزاد سیاست - پاکستان اور ترکیہ کے درمیان دفاعی تعاون کے نئے باب کا آغاز، ترک وزیر دفاع کا دورہ ایئر ہیڈکوارٹرز، ظہیر احمد بابر سدھو سے اہم ملاقات
پاکستان کے دورے پر ترکیہ کے وزیر دفاع یشار گولر نے بدھ کو اعلیٰ سطح کے وفد کے ہمراہ ایئر ہیڈکوارٹرز اسلام آباد کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے پاک فضائیہ کے سربراہ، ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو سے ملاقات کی۔
پاک فوج کے محکمہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ملاقات میں خطے کی بدلتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال، جاری دفاعی تعاون کے حوالے سے پیشرفت اور مستقبل کے اشتراکِ عمل کے امکانات پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
اعلامیے کے مطابق ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے اس موقع پر پاکستان اور ترکیہ کے مابین دیرینہ برادرانہ تعلقات کو اجاگر کیا اور مشترکہ مفادات و اسٹریٹجک ہم آہنگی پر زور دیتے ہوئے دوطرفہ دفاعی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے خاص طور پر جدید تربیت اور ایرو اسپیس ٹیکنالوجیز کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر زور دیا۔ ملاقات میں دونوں فریقین نے باہمی دلچسپی کے مختلف شعبوں میں پیشرفت کو تیز کرنے کے لیے مشترکہ ورکنگ گروپس کے قیام پر بھی اتفاق کیا۔
ترک وزیر دفاع نے پاک فضائیہ کی جانب سے دی گئی پرتپاک مہمان نوازی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے حالیہ پاک بھارت تنازع کے دوران پاکستان ایئر فورس کی شاندار کارکردگی اور قومی خودمختاری کے دفاع میں اس کی پیشہ ورانہ تیاری کو سراہا۔
انہوں نے ترکیہ کی جانب سے پاکستان کے ساتھ دفاعی تعلقات کو مزید فروغ دینے کی خواہش کا اظہار کیا اور خاص طور پر جدید ٹیکنالوجیز، ایڈوانس ایوینکس اور بغیر پائلٹ فضائی نظام (یو اے ایس) جیسے جدید شعبوں میں مشترکہ منصوبوں کی ضرورت پر زور دیا۔
ترکیہ کہ مہمان وزیر دفاع یشار گولر نے پائلٹ ایکسچینج پروگرام میں پاک فضائیہ کے کردار کو سراہتے ہوئے اسے دونوں ممالک کی فضائی افواج کے درمیان پیشہ ورانہ ترقی اور آپریشنل ہم آہنگی کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا۔ دونوں رہنماؤں نے تربیتی تعاون کو مزید وسعت دینے کے طریقہ کار کو حتمی شکل دینے اور دوطرفہ و کثیرالملکی فضائی مشقوں کے دائرہ کار کو بڑھانے پر مکمل اتفاق کیا۔
ترک وزیر دفاع کا یہ دورہ دونوں برادر ممالک کے درمیان اسٹریٹجک تعاون کے فروغ، دفاعی تعلقات کی مضبوطی اور مسلح افواج کے مابین ادارہ جاتی روابط کے قیام کے لیے ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوگا۔