ملک میں موسلادھار بارشوں سے نظام زندگی درہم برہم، 11 افراد جاں بحق

ملک میں موسلادھار بارشوں سے نظام زندگی درہم برہم، 11 افراد جاں بحق

 پنجاب کے دارالحکومت لاہور سمیت ملک کے مختلف حصوں میں شدید مون سون بارشوں نے تباہی مچا دی، موسلادھار بارشوں کے نتیجے میں شدید سیلابی صورتحال پیدا ہوئی اور کئی علاقوں میں معمولاتِ زندگی درہم برہم ہو گئے، کم از کم 11 افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ کئی زخمی ہوئے۔

تفصیلات کے مطابق  لاہور میں شدید بارشوں سے نشیبی علاقے اور اہم سڑکیں زیرِ آب آ گئیں، جس سے شہر کا ناقص نکاسی آب کا نظام بے نقاب ہوگیا، بارش کے باعث شہر کے متعدد علاقے بجلی سے محروم ہوگئے جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

واسا کے مون سون کنٹرول روم کے اعداد و شمار کے مطابق لاہور میں اوسطاً 58.8 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، جن میں نشتر ٹاؤن میں سب سے زیادہ 84 ملی میٹر، لکشمی چوک میں 78 ملی میٹر اور پانی والا تالاب میں 74 ملی میٹر بارش ہوئی۔

بارش کا پہلا سلسلہ رات 2 بج کر 45 منٹ سے صبح 5 بج کر 40 منٹ تک جاری رہا، جب کہ دوسرا، زیادہ شدید سلسلہ صبح 10 بج کر 45 منٹ سے دوپہر 12 بج کر 11 منٹ تک جاری رہا۔

بارشوں نے لاہور کے نکاسی آب کے نظام کی کمزوریوں کو بے نقاب کر دیا، جہاں جیل روڈ (63 ملی میٹر)، قرطبہ چوک (68 ملی میٹر) اور واسا ہیڈ آفس گلبرگ (69 ملی میٹر) جیسے علاقوں میں پانی جمع ہو گیا، بارش کے پانی میں سیوریج شامل ہونے سے صحت عامہ کا بحران پیدا ہو گیا، کیوں کہ شہریوں کو گندے پانی میں سفر کرنا پڑا۔

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پنجاب کے کئی دیگر اضلاع میں بھی بارش ہوئی، خانیوال میں 51 ملی میٹر، راولپنڈی 42، ساہیوال 44، مری 41، اوکاڑہ 30، منڈی بہاؤالدین 27، منگلا 24 اور ٹوبہ ٹیک سنگھ میں 13 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی۔

گوجرانوالہ، بہاولپور، گجرات، قصور، بہاولنگر، سرگودھا، ملتان اور جھنگ میں بھی بارشیں ہوئیں ، اس کے علاوہ اسلام آباد اور راولپنڈی میں بھی بادل خوب برسے۔

یہ بھی پڑھیں : ملک میں مون سون بارشوں کا سپیل ، لینڈسلائیڈنگ اور ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ

ریسکیو 1122 کے مطابق صوبے بھر میں بارشوں سے متعلقہ واقعات میں 9 افراد جاں بحق ہوئے اور کئی دیگر زخمی ہوئے، شیخوپورہ میں بارش کے باعث ایک مکان کی چھت گرنے سے 2 بچے جاں بحق ہوگئے، پاک پتن میں گرنے والے مکان کے ملبے تلے دبے چار افراد کو بچایا گیا۔ جہلم ویلی میں کلاؤڈ برسٹ سے مکانات اور گاڑیوں کو نقصان پہنچا، جبکہ سڑکیں تباہ ہو گئیں۔

محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی ) کے مطابق آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران لاہور سمیت پنجاب کے کئی علاقوں میں مزید شدید بارشوں کی پیش گوئی ہے۔

پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ بارشوں کا سلسلہ 13 جولائی تک جاری رہنے کا امکان ہے، جمعرات کو جہلم، منڈی بہاؤالدین، سیالکوٹ، نارووال، گجرات، لاہور اور حافظ آباد میں گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے، حکومتِ پنجاب نے دریاؤں اور نہروں کے اردگرد دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق کابل، سندھ، چناب اور جہلم دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ہونے کا امکان ہے، جب کہ تربیلا، کالا باغ، چشمہ اور تونسہ کے مقامات پر دریائے سندھ میں نچلے درجے کے سیلاب کی پیش گوئی ہے۔

ہیڈ مرالہ اور کھنکی (چناب)، منگلا (جہلم) پر بھی نچلے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے، جب کہ سوات اور پنجکوڑہ کے دریاؤں کی معاون ندیوں میں بھی سیلاب کا خطرہ ہے۔

دریائے سندھ کے پہاڑی ندی نالوں میں (ڈیرہ غازی خان اور راجن پور) پانی کا بہاؤ بڑھنے کا امکان ہے، بلوچستان کے ضلع جھل مگسی، کچھی، سبی، قلعہ سیف اللہ، ژوب اور موسیٰ خیل کے مقامی ندی نالے بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔

بلوچستان کے خضدار اور مستونگ اضلاع میں بدھ کو الگ الگ حادثات میں 2 افراد جاں بحق اور ایک زخمی ہو گیا، خضدار میں تیز ہواؤں اور بارش کے باعث دیوار گرنے سے محمد عارف جاں بحق اور احسان اللہ زخمی ہو گیا۔

گرمی کی حالیہ لہر نے گلگت بلتستان میں گلیشیئرز کے پگھلنے کی رفتار میں اضافہ کر دیا ہے، جس کے باعث سیلاب، مٹی کے کٹاؤ، سڑکوں کی تباہی، مکانات و فصلوں کو نقصان اور بجلی و پانی کی فراہمی معطل ہو گئی ہے۔

دریاؤں اور ندی نالوں میں پانی کی سطح بڑھنے سے نشیبی علاقوں کو شدید خطرہ لاحق ہے، ضلعی انتظامیہ کے مطابق ہوپر، ہسپر اور نگر خاص کے راستے بند ہو چکے ہیں۔

سپولتر نالے کے سیلابی پانی نے ایک بار پھر ٹوکرکوٹ میں آر سی سی پل اور زرعی زمین کو نقصان پہنچایا ہے، ہامری نالہ اور سپولتر نالے سے نگر خاص اور ہوپر کے رہائشیوں کو پینے اور آبپاشی کے پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

پانی کی قلت، تباہ شدہ پل، فصلیں اور پینے کے نظام نے نگر اور ہنزہ کے لوگوں کو بنیادی سہولتوں سے محروم کر دیا ہے۔

گلگت میں شیگر دریا کی بلند ہوتی سطح نے کے ٹو روڈ کو نقصان پہنچایا ہے، جس سے سیکڑوں مقامی افراد اور سیاح پھنس گئے، حکام کے مطابق بلتورو گلیشیئر کے پگھلنے سے پانی کی مقدار میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : لاہور کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے عمران خان کو اسلام آباد پولیس پر حملہ کیس میں ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا

بابوسر ویلی، چلاس میں آنے والے سیلاب نے 10 گھروں کو نقصان پہنچایا اور فصلیں تباہ کر دیں، چلاس میں بند ہونے والی قراقرم ہائی وے کو جمعرات کو دوبارہ کھول دیا گیا، جس سے ہزاروں مسافر، بشمول سیاح، اپنی منزلوں کی طرف روانہ ہوئے۔

گلگت بلتستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (جی بی ای پی اے) نے موسمیاتی تبدیلی کے باعث علاقے میں پانی کے شدید بحران کے خدشے کا اظہار کیا ہے، کیوں کہ برفباری میں کمی اور گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *