افغان طالبان اور بھارت کا گٹھ جوڑ بے نقاب، سابق افغان جنرل کے سنسنی خیز انکشافات

افغان طالبان اور بھارت کا گٹھ جوڑ بے نقاب، سابق افغان جنرل کے سنسنی خیز انکشافات

افغانستان کی سابقہ حکومت کے اعلیٰ فوجی افسر اور ڈائریکٹر ملٹری انٹیلی جنس، جنرل سید سمیع سادات نے ایک انٹرویو میں ہوشربا انکشافات کرتے ہوئے افغان طالبان اور بھارت کے گٹھ جوڑ کو بے نقاب کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:چین کا پاک افغان تعلقات بہتر بنانے میں تعمیری کردار ادا کرنے کا اعلان

جنرل سید سمیع سادات نے کہا ہے کہ طالبان، بھارت سے مالی امداد حاصل کر کے پاکستان مخالف دہشتگرد گروہوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔

جنرل سمیع سادات، جو افغانستان کی اسپیشل آپریشنز فورسز کے کمانڈر بھی رہ چکے ہیں، نے دعویٰ کیا ہے کہ افغان طالبان پاکستان کے خلاف سرگرم گروہوں کو سپورٹ کر رہے ہیں۔

انہوں نے انٹرویو میں کہا کہ طالبان اور بھارت کے درمیان قریبی روابط قائم ہیں اور بھارت کی جانب سے دی جانے والی مالی امداد فتنۃ الخوارج یعنی کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور بلوچ علیحدگی پسند گروہوں کو منتقل کی جاتی ہے۔

مزید پڑھیں:پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں سرد مہری ختم، نئے سفیروں کے تقرر کا اعلان 

انہوں نے واضح کیا کہ ’طالبان اُن دہشتگرد تنظیموں کو فنڈنگ فراہم کرتے ہیں جو پاکستان میں بم دھماکوں اور دہشتگرد حملوں میں ملوث ہیں‘۔

سابق جنرل کے انکشافات نے پاکستان کے مؤقف کی تصدیق کر دی ہے کہ خطے میں جاری دہشتگردی دراصل افغان طالبان اور بھارت کے گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے۔ ان کا بیان وزیر دفاع خواجہ آصف کے حالیہ بیان کے عین مطابق ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ افغان سرزمین پاکستان مخالف کارروائیوں کے لیے استعمال ہو رہی ہے اور اس میں بھارت کا ہاتھ شامل ہے۔

یہ اعتراف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان بارہا عالمی برادری کو خبردار کر چکا ہے کہ افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔ جنرل سمیع سادات کے انکشافات پاکستان کے دیرینہ خدشات کو عالمی سطح پر تقویت فراہم کر سکتے ہیں اور بھارت و طالبان کے درمیان خفیہ روابط کو مزید بے نقاب کر سکتے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سابق افغان جنرل کی گواہی نہ صرف ایک مستند فوجی عہدیدار کا اعتراف ہے بلکہ یہ خطے میں امن و سلامتی کے لیے بڑھتے خطرات کی بھی نشاندہی ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *