مودی سرکار کا نیا کھیل،الیکشن کمیشن سے ملکر8 کروڑ لوگوں کو ووٹ کے حق سے محروم کرنے کامنصوبہ

 مودی سرکار کا نیا کھیل،الیکشن کمیشن سے ملکر8 کروڑ لوگوں کو ووٹ کے حق سے محروم کرنے کامنصوبہ

بھارتی الیکشن کمیشن  کی جانب سے 80 ملین ووٹرز کی دستاویزات کی دوبارہ جانچ کا اقدام جمہوریت کے لیے ایک سنگین دھچکا ہے۔ یہ قدم نہ صرف عوامی اعتماد کو مجروح کرتا ہے بلکہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کی فسطائیت پسند پالیسیوں کو بھی بے نقاب کرتا ہے۔

24 جون 2025 کو بھارتی الیکشن کمیشن  نے اعلان کیا کہ ریاست بہار کے تقریباً 80 ملین ووٹرز کو 26 جولائی تک دوبارہ رجسٹریشن کرنی ہوگی۔ جو لوگ ایسا نہیں کریں گے، انہیں “مشکوک غیر ملکی” قرار دے دیا جائے گا اور ان کے خلاف جیل یا ملک بدری کی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ یہ اقدام نہ صرف ووٹ دینے کے حق کو سلب کرتا ہے بلکہ ایک مخصوص کمیونٹی کو نشانہ بنانے کی سازش بھی معلوم ہوتی ہے۔

مودی حکومت نے ہمیشہ مسلمانوں، دلتوں اور پسماندہ طبقات کو نشانہ بنایا ہے انتخابی فہرستوں کی دوبارہ جانچ کا یہ اقدام دراصل نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز  کو نافذ کرنے کی ایک چال ہے، جس کا مقصد مخصوص کمیونٹی کو ووٹ دینے کے حق سے محروم کرنا ہے۔

انتخابی کمیشن کا یہ اقدام اداروں کے استحصال کی ایک مثال ہے۔ ECI نے اس عمل کے لیے 100,000 افسران اور 400,000 رضاکاروں کو تعینات کیا ہے، لیکن اس کے باوجود عوامی مشاورت یا شفافیت کا فقدان ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ اقدام محض سیاسی مفادات کے لیے کیا جا رہا ہے۔

بہار کی آبادی کا ایک بڑا حصہ غربت، ناخواندگی اور بے روزگاری کا شکار ہے۔ ایسے میں، حکومت کی جانب سے 11 مخصوص دستاویزات کی شرط عائد کرنا عوام کے لیے ایک اور رکاوٹ ہے۔ اس سے لاکھوں افراد کے ووٹ دینے کے حق پر سوالیہ نشان لگتا ہے۔

بہار میں ہر سال سیلاب آتے ہیں، جس سے لاکھوں افراد متاثر ہوتے ہیں۔ اس سال بھی دو تہائی ریاست سیلاب سے متاثر ہوئی ہے۔ ایسے حالات میں، انتخابی فہرستوں کی دوبارہ جانچ کا یہ اقدام عوام کے لیے مزید مشکلات کا باعث بن رہا ہے۔

یہ تمام واقعات مودی حکومت کی فسطائیت پسند پالیسیوں کا عکاس ہیں  جو اقلیتوں اور پسماندہ طبقات کو نشانہ بنانے کے لیے اداروں کا استحصال کرتی ہیں۔ اس سے نہ صرف جمہوریت کو نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ آئین کی روح بھی مجروح ہو رہی ہے۔

کانگریس پارٹی نے اس اقدام کو “جمہوریت پر حملہ” قرار دیتے ہوئے بہار میں ہڑتال کی اپیل کی ہے۔ راہل گاندھی نے اس  اس عمل کو غیر قانونی غیر آئینی” اور “انتخابی دھاندلی” قرار دیا ہے۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین   کے صدر اسد الدین اس عمل کو غیر قانونی   قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ غریب اور پسماندہ طبقات کو ووٹنگ کے حق سے محروم کرنے کی سازش ہے۔

اس تمام تر صورتحال سے واضح ہوتا ہے کہ نریندر مودی کی حکومت اور  بی جے پی  جمہوریت کے بنیادی اصولوں کو پامال کرتے ہوئے اقلیتی طبقات اور غریب عوام کو انتخابی عمل سے خارج کرنے کی سازش کر رہی ہے۔ یہ اقدام نہ صرف آئین کی خلاف ورزی ہے بلکہ بھارت کی نام نہاد اور جغلی جمہوریت کو بے نقا ب کرتا ہے

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *