ویب ڈیسک۔ بھارت کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے ایک حالیہ بیان میں کہا ہے کہ ’’دہشت گردی کا جواب صرف وزیراعظم نریندر مودی اور بی جے پی ہی دے سکتے ہیں۔ ہم نے اُری حملے کا جواب سرجیکل اسٹرائیک سے، پلوامہ حملے کا ایئر اسٹرائیک سے، اور اب ’آپریشن سندور‘ کے ذریعے گھر میں گھس کر دیا ہے۔‘‘
تاہم، آزاد ریسرچ کی ایک تحقیق نے ان دعووں پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اُری حملے کے بعد جس ’سرجیکل اسٹرائیک‘ کا چرچا کیا گیا، وہ ایک میڈیا نمائش سے زیادہ کچھ نہیں تھا۔ اس کارروائی کا کوئی آزاد ثبوت موجود نہیں، نہ کوئی نقصان کا تخمینہ، نہ کوئی ذمہ داری۔ ایک خیالی فتح کے لیے ایک خیالی کارروائی۔
پلوامہ کے بعد بھارت نے بالاکوٹ میں سرحد پار کارروائی کی، جسے ریسرچ رپورٹ نے ’’بزدلانہ‘‘ قرار دیا، کیونکہ بھارت نے بم گرا کر فوراً واپس فرار اختیار کیا، اور بموں سے مبینہ طور پر صرف درختوں کو نقصان پہنچا۔ اس کے جواب میں پاکستان نے دن کی روشنی میں جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارتی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا، دو بھارتی طیارے مار گرائے، اور ونگ کمانڈر ابھی نندن کو گرفتار کیا۔ اس دوران بھارت نے گھبراہٹ میں اپنی ہی ریسکیو ہیلی کاپٹر کو مار گرایا۔
اب پہلگام واقعے کے بعد، بھارت نے ایک نئی کارروائی ’آپریشن سندور‘ کا دعویٰ کیا ہے۔ آزاد ریسرچ کے مطابق اس بار بی جے پی کا سافٹ ٹارگٹس کو نشانہ بنانے کا پرانا طریقہ دہرایا گیا، لیکن نتائج کہیں زیادہ مہنگے نکلے: چھ جنگی طیارے مار گرائے گئے، درجنوں ڈرون تباہ ہوئے، ایس-400 فضائی دفاعی نظام مکمل طور پر تباہ ہو گیا، کئی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، اور ایک بریگیڈ ہیڈکوارٹر پر بمباری ہوئی۔ اس سب کے بعد بھارت کو بین الاقوامی سطح پر سفارتی سبکی کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ مودی کی ’’قوم پرستی کی لبادے میں لپٹی لاپرواہ اشتعال انگیزی‘‘ ہے، جس نے بھارتی فوج کو انتخابی ڈرامہ بازی کا ایک آلہ بنا دیا ہے۔ خیالی کارروائیاں، بڑھا چڑھا کر پیش کی گئی فتوحات، اور ذلت آمیز ناکامیاں , یہ ہے مودی کا ورثہ۔
تحقیق کے مطابق، اس عمل نے بھارت کی عالمی ساکھ کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ ایک وقت میں پیشہ ورانہ مہارت کی علامت سمجھی جانے والی بھارتی مسلح افواج اب قومی سطح پر تمسخر کا نشانہ بن رہی ہیں، کیونکہ ان کی حیثیت ایک ایسے لیڈر کے تحت محض نمائش کے کردار تک محدود ہو چکی ہے، جس نے ساکھ کو تالیاں حاصل کرنے کے لیے قربان کر دیا۔
’’بالاکوٹ سے آپریشن سندور تک‘‘بھارت کی عسکری مہمات کی ناکامیوں کی داستان، چشم کشا رپورٹ
بالاکوٹ، پلوامہ، اور حالیہ آپریشن سندور سمیت متعدد عسکری مہمات بھارت کی داخلی سیاست کا حصہ ضرور بنیں، لیکن عملی طور پر یہ مہمات عالمی سطح پر بھارت کے لیے رسوائی کا باعث بنیں۔
بالاکوٹ ایئر اسٹرائیک جسے بھارت نے اپنی “بڑی کامیابی” کے طور پر پیش کیا تھا، درحقیقت بی جے پی کی جنگی سیاست کا ایک ایسا باب ہے جو عسکری اعتبار سے ناکامی اور سیاسی مفاد پرستی کی مثال بن چکا ہے۔ بھارتی حکومت کا دعویٰ تھا کہ انہوں نے کامیاب آپریشن کیا ، لیکن بین الاقوامی میڈیا، غیر جانبدار سیٹلائٹ تصاویر، اور خود بھارتی میڈیا کے بعض آزاد ذرائع بھی اس دعوے کی تصدیق نہ کر سکے۔
حقیقت یہ ہے کہ حملے میں نہ کوئی بڑا عسکری ہدف تباہ ہوا اور نہ ہی کوئی جانی نقصان ثابت ہو سکا۔ اس کارروائی کے فوراً بعد پاکستان کی جانب سے آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کے تحت بھارت کے دو طیارے مار گرائے گئے اور ایک پائلٹ’’ ابھی نندن‘‘ گرفتار ہوا، جسے بعد میں واپس کر کے پاکستان نے سفارتی بالادستی بھی حاصل کر لی۔
یہ ساری صورت حال بھارت کے لیے نہ صرف عسکری بلکہ سفارتی میدان میں بھی ایک بڑی سبکی ثابت ہوئی۔
پلوامہ حملہ جسے بی جے پی نے انتخابی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا، آج بھی اس کی تحقیقات شفافیت سے محروم ہیں۔ آپریشن سندور جسے بھارت نے حالیہ ’بڑی کامیابی‘ قرار دیا، درحقیقت وہ بھی ایک پروپیگنڈا مہم ثابت ہوا جس پر نہ صرف ملکی بلکہ عالمی میڈیا نے بھی سوالات اٹھائے۔