مودی راج میں ہندوستانی ہوابازی کی صنعت زوال کا شکار ہے اور”میک ان انڈیا” اور “شائننگ انڈیا” کے کھوکھلے نعروں تلے بھارتی حکومت کی لاپرواہی اور بدانتظامی بے نقاب ہوچکی ہے ۔
مودی سرکار کے دور میں بھارتی ایوی ایشن تباہی کا شکار ہے اور سیفٹی نگرانی کا کوئی مؤثر نظام موجود نہیں ، مودی سرکار نے بھارت کو عالمی ایوی ایشن حب بنانے کا دعویٰ تو کیا، مگر بھارتی فضائی نظام مسلسل زوال کا شکار رہا۔
برطانوی جریدے رائٹرز کے مطابق “ایئر انڈیا کے بوئنگ 787 طیارے کے حادثے میں 260 افراد جاں بحق ہوئے، یہ حادثہ گزشتہ دہائی کا دنیا کا سب سے مہلک فضائی حادثہ قرار دیا جا رہا ہے، ایئر انڈیا طیارہ حادثے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق، ٹیک آف کے فوراً بعد فیول کٹ آف سوئچز بند ہو گئے اور جہاز دونوں انجنوں سے محروم ہو گیا۔
رائٹرز کے مطابق طیارے کے انجن کٹ آف سوئچ صرف لینڈنگ یا ایمرجنسی میں بند کیے جاتے ہیں، مگر اس پرواز میں ایسی کوئی ہنگامی صورت حال نہیں تھی، ماہرین کے مطابق فیول کٹ آف سوئچز کا ازخود بند ہونا ممکن نہیں، مگر رپورٹ میں یہ واضح نہیں کہ ایسا کیسے ہوا، حادثے کے بعد بھارتی ایوی ایشن وزیر نے کہا کہ پائلٹس کی فلاح کا خیال رکھتے ہیں، حتمی رپورٹ تک کسی نتیجے پر نہ پہنچا جائے۔
رائٹرز کے مطابق یہ حادثہ ٹاٹا گروپ کی زیرِ ملکیت ایئر انڈیا کے اس بیانیے کے لیے بڑا دھچکا ہے جس کے تحت وہ ایئر لائن کو جدید اور محفوظ بنانا چاہتے تھے۔
حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ نے مودی سرکار کی فضائی نااہلی اور بد انتظامی کو بے نقاب کر دیا، مودی سرکار کی خاموشی بھارتی فضائی نظام کی نااہلی اور کمزوری کا ثبوت ہے، مودی سرکار کی ایوی ایشن پالیسی کا ہدف انسانی جانیں نہیں، صرف اپنا بیانیہ بچانا ہے ۔