دفاعی تجزیہ کارمیجر جنرل (ر) زاہد محمود نے بھارت کی جانب سے میانمار میں کی گئی ڈرون کارروائی کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے شدید تنقید کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بھارت خطے میں اپنی توسیع پسندانہ سوچ کے تحت ہمسایہ ممالک کی خودمختاری کو پامال کر رہا ہے اور آزادی کی تحریکوں کو دہشتگردی کے ساتھ جوڑ کر خطرناک رجحانات کو فروغ دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی موجودہ عسکری اور سیاسی قیادت ان کا کہنا تھا کہ بھارت میڈ ڈاکٹرائن کے تحت کا م کررہا ہے جس میں وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول شامل ہیں۔
ان کے مطابق بھارت کی پالیسی کا مرکز اب دفاع نہیں بلکہ جارحیت، کنٹرول اور طاقت کا مظاہرہ ہے، جو جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
میجر جنرل (ر) زاہد محمود کا کہنا تھا کہ میانمار میں کی گئی ڈرون اسٹرائیک نہ صرف اس ملک کی خودمختاری پر حملہ ہے بلکہ ایک خطرناک مثال بھی قائم کرتی ہے کہ بھارت کسی بھی خودساختہ جواز کے تحت سرحد پار کارروائیاں کر سکتا ہے۔
انہوں نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور علاقائی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ بھارت کی اس طرح کی کارروائیوں کا نوٹس لیا جائے۔
ان کے مطابق اگر ایسی مداخلتوں پر خاموشی اختیار کی گئی تو دیگر علاقائی طاقتیں بھی ایسے اقدامات کا جواز حاصل کر سکتی ہیں، جو بین الاقوامی امن و استحکام کے لیے خطرناک ثابت ہو گا۔
میجر جنرل (ر) زاہد محمود کے مطابق بھارت کی بڑھتی ہوئی عسکری مداخلتیں خطے کو عدم استحکام کی جانب دھکیل رہی ہیں۔ ان کے بقول اگر عالمی طاقتیں اور علاقائی رہنما اس روش کا مؤثر نوٹس نہ لیں تو جنوبی ایشیا میں کسی بڑے تصادم کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔