مودی سرکار کا بھارت میں ایک اور انتہائی اقدام، مختلف ریاستوں میں بے چینی میں اضافہ ہونے لگا ۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو ہندی کو نصاب تعلیم میں شامل کرنے کی کوشش پر مختلف ریاستوں کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہے۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اسے نیا سیاسی خطرہ قرار دیدیا ، رپورٹ کے مطابق شمالی بھارت میں بولی جانے والی زبان زبردستی جنوبی اور جنوب مشرقی ریاستوں میں نافذ کرنے کی مودی کی کوشش کے خلاف احتجاج کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔
امریکی اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں ہزار سے زیادہ زبانیں بولی جاتی ہیں اور کچھ زبانوں سے لوگوں کا جذباتی لگاؤ ہے، ایسے میں مودی سرکار کی خواہش ہے کہ بھارتی شہری زیادہ سے زیادہ ہندی زبان بولیں۔
نریندر مودی کے فیصلے کے سامنے ریاستیں مزاحم ہورہی ہیں کیونکہ ان ریاستوں کو خدشہ ہے کہ شمالی بھارت کی مرکزی زبان ہندی کے نفاذ سے ان ریاستوں کی اپنی زبان کا ثقافتی ورثہ ختم ہو جائےگا۔
ریاست مہاراشٹر ہندی کو اسکولوں کے نصاب میں شامل کرنے کی پالیسی ترک کرچکی ہے۔
تامل ناڈو مودی سرکار کے اس فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کرچکا ہے۔
اخبار کے مطابق مودی کی ہندی کو زبردستی نافذ کرنے کی کوشش مقامی زبانوں اور ان کی ثقافت کے لیے خطرہ ہے۔
ریاستوں کی مقامی زبانوں کے تحفظ کے حامی حلقوں کا کہنا ہے کہ ہندی کو تعلیمی نظام میں فوقیت دینا زبانوں کے تنوع کے خلاف ہے اور مقامی ثقافتوں کو متاثر کر سکتا ہے اس اقدام کے خلاف احتجاج کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے، خاص طور پر ان ریاستوں میں جہاں دیگر زبانوں کو ترجیح دی جاتی ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق، یہ اقدام بھارتی وفاقی ڈھانچے اور لسانی ہم آہنگی کے لیے ایک چیلنج بن سکتا ہے۔”